ملفوظات حکیم الامت جلد 15 - یونیکوڈ |
|
میرے پاس جمع ہو گئے ہیں ـ یہ اس پر فرمایا تھا کہ حوض کی تیاری میں ایک صاحب نے کچھ تعمیر خلاف مشورہ شروع کرا دی تھی اور ایک حاجی صاحب کا نام لیا تھا ـ اس کو پیر سے گرا دیا اور فرمایا جاؤ حاجی صاحب سے ہی پوچھ کر آؤ جیسا انہوں فرمایا ہے ویسا ہی کرو ان صاحب نے کہا کہ جی معمار نہ مانے ـ اس پر فرمایا کہ ایسی تیسی معماروں کی وہ ہمارے نوکر ہیں یا ہم ان کے غلام ہیں یوں کہئے کہ آپ کی بھی رائے تھی ورنہ ان کی مجال ہے کہ خلاف کر سکیں ـ بلا ضرورت وصل کرنے پر تنبیہ ملفوظ 55 ـ 13 رجب ایک صاحب حضرت والا کو قرآن مجید سنا رہے تھے ان صاحب نے ایک جگہ وصل کیا یعنی آیت پر نہیں ٹھہرے بلکہ ایک آٰیت کو دوسری آیت سے ملا دیا ـ حضرت والا نے فرما دیا تم نے یہاں پر وصل کیوں کیا کیا تم تمام قرآن مجید کا مطلب سمجھتے ہو ـ یا نہیں سمجھتے ـ وہ صاحب یہ سن کر خاموش ہو گئے ـ اس پر حضرت والا نے فرمایا کہ ان لوگوں کی جب ہی تو اصلاح نہیں ہوتی کہ میرے سوال کرنے پر بھی اپنے عیب کا اقرار نہیں کرتے ـ اجی اگر یوں کہہ دیں کہ نہیں سمجھتا تو یہ جہل کا اقرار ہے اور یوں کہ دیں کہ سمجھتا ہوں تو کھلا ہوا جھوٹ ہے ـ اس لئے آپ اسے بلی کے گو طرح چھپا رہے ہیں اور میرے پوچھنے پر بھی نہیں بتاتے ـ پھر غصہ سے فرمایا ارے بتاتا کیوں نہیں تجھے سارے قرآن کے معنی آ تے ہیں ـ ان صاحب نے اقرار کیا کہ نہیں آ تے ـ اس پر فرمایا پھر یہاں پر وصل کیوں کیا ـ کیا اوقاف مقرر کرنے والوں کو تم لوگ بے وقوف سمجھتے ہو ـ ارے یہ جاہلوں کے واسطے ہی لکھے گئے ہیں - بس آپ کا زہد و تقوی تو پانی ہی میں ختم ہو چکا ـ طہارت کے باب میں تو آپ کو اتنی احتیاط ہے کہ کنواں بھی نا پاک ـ لوٹا بھی نا پاک ـ ہنس کر فرمایا لنگوٹا بھی نا پاک ـ حالانکہ فقہاء نے طہارت کے باب میں بہت ہی وسعت سے کام لیا ہے ـ اس میں تقوی سوجھا اور قرآن میں بیٹھے ہوئے تعریف کر رہے ہیں ـ بس جی آج کل تو کلابی تقوی رہ گیا ہے ـ یعنی کتے کا تقوی ـ وہ کم بخت موتنے میں تو اتنی احتیاط کرتا ہے کہ ٹانگ اٹھا کر موتتا ہے اور منہ سے گو چاٹتا پھرتا ہے جن صاحب پر یہ ملفوظ ہوا تھا ان کو طہارت کے باب میں وہم ہو گیا تھا اور یہ صاحب حضرت کے ایک مخلص کے شخص کے صاحبزادہ ہیں ـ اس لئے من جملہ ان اصلاحوں کے اس کا ازالہ وقتا فوقتا فرماتے رہتے ہیں چنانچہ ان کو ہر نصیحت کے ساتھ اس پر بھی متنبہ کرتے رہتے ہیں اب ان کے اس مرض کی بہت اصلاح ہو گئی ہے ـ