ملفوظات حکیم الامت جلد 15 - یونیکوڈ |
دوں گا فرمایا ہر شخص کا مزاج حق تعالی نے جدا جدا بنایا ہے ـ تفاوت مزاج کوئی بری چیز نہیں ہے خیر ہونی چاہئے شرارت نفس نہ ہو اور اس کی پہچان یہ ہے کہ جب ہم کسی کو مسئلہ بتلا دیں اور لوگ اس پر ہم کو سخت سست کہیں اور ہم کو غصہ آ ئے تو یہ معلوم کرنا چاہئے کہ یہ گستاخی اگر دوسرے شخص کے ساتھ اس کے مسئلہ بتلانے پر کی جائے تو تب بھی غصہ آتا یا نہیں ـ اگر غصہ آتا تب تو یہ خدا کے واسطے ہے اور اگر اس دوسرے کیلئے نہیں آتا ـ تو محض نفس کی شرارت ہے اور شفا ء غیظ ہے ورنہ مسئلہ تو دونوں جگہ وہی ہے ـ اگر غیظ کا سبب رد حق ہے تو دونوں جگہ ہونا چاہئے اسی طرح اگر خوشی ہو تو اس کی بھی یہی پہچان ہے کہ اگر خوشی کی وہ ہی بات ہے دوسرے کو حاصل ہو تب بھی خوشی ہوتی ہے یا نہیں ـ احوال قال سے سمجھ نہیں آ سکتے ملفوظ 140 ـ فرمایا جو لوگ حالات کو قال سے سمجھنا چاہتے ہیں یہ ان کی سخت غلطی ہے کیونکہ حالات میں یہی کچھ مبای حالیہ ہوتے ہیں ـ بدون ان کے پیدا ہوئے کیونکر سمجھ میں آ سکتے ہیں ـ میں نے اپنے بچپن میں ایک چھوٹی سی کتاب دیکھی تھی اس میں لکھا تھا کہ کسی لڑکی نے اپنی سہیلی سے دریافت کیا کہ شادی ہونے کے بعد کیا ہوتا ہے ـ وہ ہمیں بھی تبلا دو اس کتخدا شدہ نے جواب دیا کہ تم جب مجھ جیسی ہو جاؤ گی خود جان لو گی ـ بیاہ یونہی جب تمہارا ہوئے گا جب مزہ معلوم سارا ہوئے گا بلا ضرورت سوال کرنا مناسب نہیں ملفوظ 141 ـ فرمایا ایک شخص کا خط آیا ہے انہوں نے قنوت نازلہ کے بارے میں دریافت کیا ہے کہ آج کل نماز میں پڑھنی چاہئے یا کہ نہیں اور اگر پڑھیں تو ہاتھ چھوڑ کر پڑھیں یا ہاتھ باندھ کر اور آسمان کی طرف ہاتھ اٹھائیں یا نہیں ـ میں نے ان کو جواب لکھا ہے بھلا ایسا جواب کیا کسی کو پسند آ ئے گا مگر اس کی حقیقت تو میں ہی جانتا ہوں آپ نے قنوت نازلہ میں استفسار کیا جو چنداں ضروری نہیں اور رذائل نفس کے متعلق کچھ نہ پوچھا جو نہایت ضروری ہے اور اس کے بعد فرمایا کہ یہ شخص ایک کم قوم کے ہیں ـ انہوں نے باہر