ملفوظات حکیم الامت جلد 15 - یونیکوڈ |
میں دروہ شروع ہوا ـ تو اکثر لوگ حضرت مولانا گنگوہی ؒ کی خدمت میں چلے گئے تھے میں نہیں گیا پہلے تو اساتذہ سے عشق ہوتا تھا ـ میرٹھ ایک حافظ جی سے پڑھتا تھا ـ کھانا باہر سے منگاتا تھا تاکہ حافظ جی کو زیادہ کھانے کو ملے حالانکہ مارتے پیٹتے تھے مگر محبت تھی ـ خلوص کے ساتھ چار پیسہ بھی ملے لے لے ملفوظ 185 ـ فرمایا بہاولپور مجمع وعظ میں ایک شخص نے چار پیسہ دیا لے لیا ـ کیونکہ اس میں خلوص تھا اور یہ وعظ کا معاوضہ ہو نہیں سکتا ـ جانوروں کیلئے دعا کرنا کیسا ہے ملفوظ 186 ـ فرمایا جانوروں کیلئے دعا کرنا مثلا اللہ بہائم کو آرام سے رکھیو ـ یہ دعا مطلوب نہیں ناجائز تو ہے نہیں مگر جی کو لگتی نہیں ابتلاء عام کے بعد کچھ حرج نہیں اور خاص کسی کے جانوروں کے لئے دعا کرنا حقیقت میں صاحب جانور کیلئے دعا ہے ـ حضرت حکیم الامت ؒ کا ایک معمول ملفوظ 187 ـ فرمایا احسان کا بہت اثر مجھ پر ہوتا ہے اگر کسی نے کوئی احسان کیا تو موقع پر احسان کرنا لازم سمجھتا ہوں ـ پس اگر قابل رعایت نہ ہو یعینی رعایت اس کیلئے مضر ہو تو اس لئے دوسروں سے حتی الامکان کام نہیں لیتا ـ یہ ان لوگوں سے جن سے تکلیف ہے اور بے تکلیف والوں سے یہ بات نہیں ـ کان پور کے ایک رئیس کا واقعہ ملفوظ 188 - کانپور کے رئیس کا واقعہ جو حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے انقباض تھا وہ واقعہ بیان فرمایا ـ اس نے دلیل پیش کی حدیث میں ہے ـ من سب اصحابی فقد سبنی میں نے کہا یہ ایسا ہے جیسے کہتے ہیں میرے بیٹوں کو تو کانپور دیکھے آنکھ پھوڑ دوں گا ـ ظاہر ہے اس سے مراد غیر بیٹا ہے ـ ایسا ہی یہاں حدیث میں بھی غیر صحابی مراد ہے ـ انہوں نے کہا ہمارے علماء ذہانت سے جیتتے ہیں میں نے کہا غباوت سے جیتوں ـ بڑے شرمندہ ہوئے پھر ان کی دلجوئی کیلئے طشتری لکھوا کے مانگتا تھا تاکہ انشراح ہو وہ عامل تھے ـ پھر تو بڑی محبت ہو گئی ـ