ملفوظات حکیم الامت جلد 15 - یونیکوڈ |
نہیں ـ اسڑائک کے زمانہ میں جب پریشان تھے ـ یہاں سے خط جانے سے سکون ہو جاتا تھا ـ کہ جب اس کی دعا ہے تو اطمینان ہے حالانکہ معاصرت بھی تھی یہ ان کی شرافت کی دلیل ہے ـ خیر یہ تو معاصر تھے ـ حضرت مولانا ذولفقار علی صاحب حضرت حاجی عابد حسین صاحبؒ یہ حضرات ایسے ہی برتاؤ کرتے تھے جو اپنے بڑوں سے کیا جاتا ہے ـ اس قدر سلامتی طبیعت تھی ان حضرات کی بزرگوں نے ہم کو صاف گو بنایا اس پر حساب کا واقعہ دستخط بیان فرمایا - ایک دعوت کا عجیب واقعہ ملفوظ 217 - رام پور مولوی احمد صاحبؒ کے یہاں ایک مجلس میں حضرت مولانا خلیل احمد صاحبؒ اور حضرت مولانا محمودحسن صاحبؒ شریک تھے - میں بعد میں گیا اور جلد آیا اس پر جب قیل وقال ہوا تو حضرت مولانا خلیل احمد صاحبؒ نے تو کہا کہ فتوی اور تقوی کا جو حال ہے وہی ہمارا حال ہے وہ تقوی کو لیتا ہے - ہم لوگ فتوی کو اور حضرت شیخ الہندؒ نے فرمایا جس قدر عوام کے مفاسد کی اسے خبر ہے ہمیں نہیں ـ بعض لوگوں نے کہا تم چلے آ ئے مگر تمہارے بزرگ تو رہیں ان کے اوپر اعتراض ہوئے اس کا کیا جواب میں نے کہا یہ جواب تو حضرت مولانا گنگوہیؒ نے لکھ دیا - وہی جواب ہے کہ حضرت (یعنی حاجی صاحب) کو اطلاع نہیں عوام الناس کی حالت ہم کو ہے پس اگر یہ تنقیص ہے تو مولانا پر اعتراض ہے جو سب میں مسلم بزرگ ہیں کہ انہوں نے حضرت حاجی صاحبؒ کی تنقیص کی - اتفاق سے قرآن شریف پڑھ رہا تھا ـ ھد ھد کا قصہ آیا - میں نے مفتی فضل اللہ کو بلا لیا اور کہا ہمارے واقعہ کی نظیر موجود ہے - جیسے وہاں نفقد الطیر ہے - ایسا ہی ہماری بھی تلاش ہوئی کہ کہاں گیا ، آ گے ہے لا عذبنہ ہماری بھی سزا ہوتی اگر پکڑے جاتے - احطت بمالم تحط ھد ھد کہتا ہے ـ حضرت سلیمان علیہ اسلام میں ہے اس سے کم ہم میں نہیں ـ کیونکہ میں ھد ھد سے کم نہیں اور ہمارے حضرات سلیمان علیہ السلام سے تو زیادہ نہیں ـ پھر ھد ھد کہتا ہے جو ہمیں معلوم ہے تمہیں نہیں اور اس واقعہ میں یہ بھی نظیر موجود ہے کہ وہاں ( رام پور ) عورتوں کی عملداری بھی تھی جیسے وہاں عورت بادشاہ تھی ، مولوی احمد بہت دن تک اثر رہا ـ آخر پرانا آدمی ہے ـ انہوں نے لکھا کہ غور سے معلوم ہوا کہ میری غلطی ہوئی اپنی خطا کا اقرار کیا