ملفوظات حکیم الامت جلد 15 - یونیکوڈ |
ہے ایک مرتبہ ایک شب رہا تھا اور ایک مرتبہ تین دن تک رہا تھا ـ مولانا نے خود ہی مجھے روک لیا تھا ـ مولانا کے یہاں دنیا داروں کی خوب گت بنتی تھی بہت لتاڑیں پڑتی تھیں ایک مرتبہ حیدر آباد سے ایک بہت بڑے شخص آ ئے تھے آ تے ہی ان کے نکالنے کے حکم دے دیا ـ لوگوں نے کہا کہ حضرت یہ حیدر آباد کے وزیر ہیں فرمایا کہ پھر میں کیا کروں ـ غرض کہ بہت کہنے سننے سے اجازت دی کہ دو بجے شب تک اجازت ہے وہ رئیس اس وقت پر فورا روانہ ہو گئے حضرت مولانا گنگوہیؒ کو فرماتے تھے کہ وہ قطب ہیں اور یہ بھی فرمایا کہ ایک مرتبہ مولانا کے یہاں ایک غیر مقلد مولوی صاحب گئے کہ دیکھوں مولانا سنت کے پابند ہیں یا نہیں ـ جب ہی جا کر مسجد میں بیٹھے ہیں اور مولانا نے آڑے ہاتھوں لیا کہ تم نے تحیتہ المسجد تو پڑھی نہیں دیکھو حدیث شریف میں آیا ہے کہ جب مسجد میں داخل ہو تو بیٹھنے سے پہلے دو رکعت پڑھو اور یہ بھی فرمایا کہ بہت ہی متبع سنت تھے حدیث بھی پڑھایا کرتے تھے مگر کوئی ضابطہ نہیں تھا کبھی فرمایا کہ بھائی بخاری شریف اٹھا لاؤ کبھی فرمایا کہ طحاوی شریف اٹھا لاؤ ـ سیدالطائفہ حضرت حاجی صاحبؒ بڑے محقق تھے ملفوظ 97 ـ فرمایا کہ حضرت حاجی صاحب کے سامنے کوئی کشف بیان کرتا تو حضرت اس طرح سنا کرتے تھے کہ جیسے بچوں کی باتوں کو سنتے جاتے ہیں اور ہنستے جاتے ہیں اور یہ بھی فرمایا کہ ہمارے حضرت حاجی صاحبؒ بڑے محقق تھے تصوف کے اصول تو حضرت کے سامنے پانی تھے ـ کشف و کرامت میں جھوٹ بہت کھپتا ہے ملفوظ 98 ـ فرمایا کہ بعد از صدور کرامت اگر کوئی اپنے دل کو دیکھے کہ قرب مع اللہ میں کچھ ترقی ہوئی یا نہیں تو ذرا بھی ترقی نہ پائے گا بلکہ بعض اوقات ایک قسم کا تنزل ہو جاتا ہے اور پھر اس کے بعد ایک مرتبہ سبحان اللہ کہہ کر دیکھ لے کہ قلب میں نور معلوم ہوگا اگر یہ شخص فہم ہے تو خود یہ کہے گا کہ اے اللہ کرامت کرامت اور فرمایا کہ اگر کسی شخص سے کوئی کرامت صادر ہوئی اور اس کے مریدوں میں سے کوئی اپنے اس شخص کی تعریف کرے اور ہو وہ حد سے زیادہ اگر وہ شیخ اس پر انکار کرے گا تو قلب میں نور کم ہو جاتا ہے اور فرمایا بعض انکار بھی موجب اقرار ہوتا ہے اگر ایسےسس لفظوں سے انکار کرے جن سے تواضع معلوم ہو تو یہ انکار نہیں