ملفوظات حکیم الامت جلد 15 - یونیکوڈ |
بہت اچھی ہے کہ وہ حج کے زمانہ میں مسافروں کی رعایت سے خود طواف کرنا چھوڑ دیتے ہیں حالانکہ یہ کوئی واجب شرعی نہیں ہے ـ مگر جائز ہے اس میں مسافروں کو بہت سہولت ہے ـ ایک صاحب سے بیعت ہونے کیلئے ایک شرط ملفوظ 79 ـ ایک شخص سے دریافت کیا کہ آپ کہاں سے تشریف لائے ہیں اور کسیے آنا ہوا ہے ـ ان صاحب نے کہا کہ فقط زیارت کے واسطے حاضر ہوا ہوں ـ پھر کچھ دیر کے بعد پوچھا کہ کوئی اور کام تو نہیں ہے ـ ان صاحب نے کہا کہ بیعت ہونے کا بھی خیال ہے اس پر فرمایا کہ پھر پہلے ہی کیوں نہیں کہا ـ جاؤ ہم تم کو بیعت نہیں کرتے کیونکہ تم کو دھوکہ دیا ہے اچھا اگر چھ مہینے یہاں رہو تو پھر کر لیں گے جب دیکھیں گے کہ تمہارے اندر سے یہ اوصاف جاتے رہے جو مانع ہیں ـ بیعت سے اور فرمایا کہ آپ نے شادی بھی کر لی ہے یا نہیں ـ کہا جی کر لی ہے ـ فرمایا کوئی بچہ بھی ہے کہا یاں جی ایک لونڈا بھی ہے فرمایا کہ کبھی تم نے شادی ہوتے بھی دیکھی ہے ـ کہا ہاں جی ہاں دیکھی ہے ـ اس پر فرمایا کہ نکاح پیام کے ساتھ فورا ہو جاتا ہے یا برسوں جوتے گھسانے پڑتے ہیں ـ کیا اس تعلق کی نکاح کے برابر بھی وقعت نہیں آپ کے ذہن میں اور فرمایا کہ جس شخص سے کام متعلق ہوتا ہے ـ اس شخص کو تابع کیا کرتے ہیں یا کہ خود تابع ہو جاتے ہیں ـ مطلب یہ ہے کہ حاجت مند کو خود چاہئے کہ وہ ان امور کو اختیار کرے ـ جن سے اپنا مطلوب اور مقصود حاصل ہو ہمیں کیا ضرورت پڑی ہے کہ ساری دنیا کے تابع بنتے پھریں ـ راحت سے عشق ملفوظ 80 ـ فرمایا میں تو راحت کا عاشق ہوں اور دوسروں کے واسطے بھی یہ اختیار کرتا ہوں ـ چنانچہ فلاں صاحب یہاں پر اہتمام کیا کرتے تھے ایک مرتبہ انہوں نے اس کو دفعتہ چھوڑ دیا ـ الحمدللہ مجھے ذرا فکر نہیں ہوئی اور یہ خیال کر لیا کہ اگر کوئی شخص نہیں ملا تو مدرسہ کو ختم کر دوں گا میرے ذمہ کوئی واجب تھوڑا ہی ہے جو کچھ مجھ سے ہو سکتا ہے میں حاضر ہوں ـ میں ساری دنیا کا ذمہ دار نہیں ہوں اور فرمایا راحت میں ایک عجیب بات ہے ہاں کسی میں طبیعت سلیمہ ہی نہ ہو تو اس کا کچھ ذکر نہیں ـ وہ تو بے شک فرعون ہو جاتا ہے ورنہ راحت میں حق تعالی سے محبت پیدا ہو جاتی ہے اور محبت سے معرفت بڑھتی ہے ـ طاعت اور