ملفوظات حکیم الامت جلد 15 - یونیکوڈ |
مولانا گنگوہیؒ کی استقامت ملفوظ 83 ـ ارشاد فرمایا مولانا گنگوہیؒ کی استقامت کا کیا ٹھکانہ ہے ایک مدرسہ دیوبند سے شہر کے لوگ بہت مخالف تھے خط لکھا گیا کہا اگر ان میں سے ایک ممبر بڑھا دیا جائے تو حرج کیا ہے کثرت تو اس جانب ہی کی رہے گی ان کی ایک ضد پوری ہو جائے گی ـ آپ نے جواب لکھا کہ اگر اب مدرسہ جاتا رہا ـ تو ہم لوگوں سے پرسش ہو گی تم نے نا اہل کو ممبر کیوں بنایا ـ مدرسہ جائے یا رہے اس کے کچھ پراوہ نہیں کوئی مدرسہ مقصود نہیں مقصود تو رضائے الہی ہے وہ جس صورت سے حاصل ہو اختیار کیا جائے اور اب تو ( علماء ) ذرا عوام کی دھمکی سے دب جاتے ہیں ـ مال جبکہ نمعت ہے تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو کیوں نہیں دیا گیا ملفوظ 84 ـ ارشاد فرمایا ایک شخص نے کہا مال نمعت ہے اور محبوب کو سب نعمتیں دی جاتی ہیں اور حضورؐ خدا کے محبوب ہیں ان کو یہ نعمتیں کیوں نہ دی گئیں ـ جواب یہ ہے کہ فی نفسہ مقصود ہے یا کسی وصف کے اعتبار سے اگر فی نفسہ ہے تو جو پھانسی پر ہے اور ہے لاکھ پتی ـ اس کو خوشی ہونی چاہئے ـ حالانکہ الٹا اور حسرت زیادہ ہوتی ہے ـ تو معلوم ہوا وصف کے اعتبار سے وہ وصف کیا کرے - پھر میں نے کہا کہو حضورؐ کی شان تو رفیع ہے ان کے غلامان غلام کے حال جا کر دیکھو نہ ان کے پاس مال ہے نہ حشم خدم نہ جائیداد مگر وہ راحت ان کو حاصل ہے جو سلاطین کو نہیں ـ ریا کی حقیقت ملفوظ 85 ـ ایک شخص نے کہا جب قرآن شریف یا اور کوئی کار خیر کرتا ہوں تو یوں یہی لا پر واہی سے کرتا ہوں اور جب آپ کو دیکھتا ہوں تو سنوار کر فرمایا کہ اگر اس نیت سے کیا جائے کہ ایک کے پیارا ہے میری اچھی حالت کو دیکھ کر وہ خوش ہو گا اور ان کی خوشی مقدمہ ہے خدا کی خوشی کا ـ تو اچھا ہے اور اگر یہ نیت ہو کہ اچھی طرح سے کروں ـ تاکہ ان کی نگاہ میں قدر ہو مجھے عابد سمھیں تو یہ ریاء ہے ـ شبہ پر ھدیہ واپس کر دینا ملفوظ 86 ایک شخص نے ایک سو بیس روپیہ اپنے متعلقین سے لے کر بھیجا تھا وہ