ملفوظات حکیم الامت جلد 15 - یونیکوڈ |
|
توجہ نہیں کرتے ـ ان مولوی صاحب نے کسی صاحب کا سلام بھی پہنچایا کہ فلاں شخص نے آپ کو سلام عرض کیا ہے اس پر فرمایا کہ دیکھو یہ بھی یاد رکھنے کی بات ہے کہ جب کسی سے ملنے جائیں بالخصوص آپ اس سے کوئی دینی حاجت بھی رکھتے ہوں تو اس کے پاس کسی کا سلام پیغام نہ کہا کیجئے ـ اپنے کام کی فکر میں رہئے پھر ان مولوی صاحب سے پوچھا کہ آپ نے خط خود کیوں نہیں لکھا ـ دوسرے سے کیوں لکھوایا ـ کیا آپ کو لکھنا نہیں آتا تھا ـ کہا کہ جی میرا خط اچھا نہیں تھا اس پر فرمایا کیا آپ کی گفتگو اچھی ہے کہا کہ نہیں ـ اس پر فرمایا کہ پھر آپ نے اس میں بلاواسطہ کیوں گفتگو کی ـ جب بالکل بند ہو گئے تو یہ تاویل کی الامرفوق الادب چونکہ یہ آپ کا حکم تھا کہ بولو اس واسطے بولا ـ فرمایا کہ خط لکھوانے کو تو میرا حکم نہیں تھا ـ پھر وہ کیوں لکھوایا وہاں ادب کے خلاف کیوں کیا اور اس کو جانے دیجئے ـ اب کیوں برابر خلاف کئے جاتے ہیں ـ لوگوں کی بالکل ایسی حالت ہے جیسے ایک شخص کسی حکیم کے پاس جائے اور کہے کہ میرا علاج کر دو ـ اب طبیب مرض تشخیص کرتا ہے مریض صاحب باتیں ملا دیتے ہیں یہ مرض نہیں ہے اب بتلائیے کہ جب مرض نہیں ہے تو اب علاج کس چیز کا کیا جائے ـ حاصل سب کا یہ ہے کہ لوگ اپنا تابع بنانا چاہتےہیں ـ ترکہ میت میں طلباء کو کپڑے دینا کس صورت میں جائز ہے ملفوظ 33 ـ پہلی رجب ایک عورت بعد نماز عصر کسی میت کے کپڑے لیکر آئی اور کہا یہ مدرسہ میں طالب علموں کو دے دو ـ حضرت والا نے فرمایا کہ اس مال میں یتیم بچوں کا حصہ ہے - اس لئے ہم اپنے طالب علموں کو نہ دیں گے اور واپس کر دئیے ـ پھر حضرت والا نے فرمایا کہ لوگوں میں چونکہ اس کا رواج ہو گیا ہے اور اکثر مدرسہ والے انکار نہیں کرتے جو کچھ آیا رکھ لیا چاہے حلال ہو چاہے حرام ہو ـ اس وجہ سے منع کرنے والوں کا اثر بھی نہیں ہوتا اور یہ بھی فرمایا کہ رسم کی وجہ سے اس باب میں عورتیں بہت دق کرتی ہیں آ آ کر میت کے گھر والوں کو تعلیم کرتی ہیں کہ یہ دے دو وہ دے دو اور یہ بھی فرمایا کہ نانوتہ کے قریب ایک موضع ہے وہاں ایک خاں صاحب کا انتقال ہو گیا تھا وہ میرے بھی ملنے والے تھے ـ انہوں نے بیوی اور چھوٹی بچیاں چھوڑی تھیں ان کے گھر والوں نے یہاں پر کپڑے بھیجے اور میں نے اسی طرح واپس کر دئیے ایک اور مولوی صاحب