ملفوظات حکیم الامت جلد 15 - یونیکوڈ |
الہی ہیں تو ہمیں جس طرح چلانے کا حکم ہوا اسی طرح چلانا چاہئے اور راز اس میں یہ ہے کہ جب ہم اپنے نہیں ہیں تو یہ دیکھنا چاہئے کہ ہمیں کس طرح تصرف کرنے کا حکم ہے ـ بس اسی طرح تصرف کریں اور یہی راز ہے کہ خود کشی کرنا چائز نہیں اور یہ بھی فرمایا کہ جب یہ راز معلوم ہو جاتا ہے کہ ہم اپنے نہیں تو بہت سے مجاہدوں سے نجات ہو جاتی ہے فرمایا کہ مولانا فخرالحسن صاحب فرماتے تھے ـ کہ مکہ معظمہ میں ایک بزرگ تھے ـ ایک شخص ان کی تعریف کرنے لگا تو وہ خوش ہوئے ـ مجھ کو یہ خیال ہوا کہ یہ کیسے بزرگ ہیں کہ اپنی تعریف سے خوش ہوتے ہیں ـ ان بزرگ کو اس خطرہ پر اطلاع ہو گئی فرمایا کہ بھائی میں اپنی تعریف سے تھوڑا ہی ہنستا ہوں میں تو اپنے خالق کی تعریف سے ہنستا ہوں ـ مجھے کوئی اچھا کہتا ہے یہ انہی کی تعریف ہوتی ہے کیونکہ میں تو انہی کا بنایا ہوا ہوں ـ اس پر مجھ کو پھر خیال ہوا کہ میرا یہ اعتراض بھی تو انہی کا پیدا کیا ہوا ہے ـ اس کے رفع کا کیوں اہتمام کیا ـ اس پر بھی ان بزرگ کو اطلاع ہو گئی ـ فرمایا کہ وہ ادب ہے کہ برائیوں کو خدا کی طرف منسوب کرے ـ اور یہ بھی فرمایا کہ اگر کسی کو معرفت نصیب ہو جائے تو بہت سے مجاہدوں سے نجات ہو جائے اور بغیر معرفت کے نرا مجاہدہ کافی نہیں ـ چنانچہ اسی کی فرع ہے کہ ہمارے حضرت حاجی صاحبؒ نے وسوسہ کا ایک علاج لکھا ہے ـ اللہ اکبر کیا علاج ہے فرماتے ہیں کہ اگر کسی کو وسواس اور خطرات آئیں اور کسی طرح دفع نہ ہوں تو یوں خیال کرے کہ قلب بھی کیا وسیع دریا خدا نے بنایا ہے کہ جس میں خطرات کی موجیں چلی آ رہی ہیں جو منقطع نہیں ہوتیں خدا کی صنعت سے پھر تو سارے خطرات آئینہ جمال الہی ہو جائیں گے ـ اب جو خطرہ بھی آ ئے تو یوں کہہ دو کہ یہ بھی اسی دریا کی موج ہے ـ جو حق تعالی نے پیدا کیا ہے ـ اب شیطان خود بخود بھاگ جائے گا ـ اور کہے گا کہ میں نے جو طریقہ حجاب اختیار کیا تھا وہ آئینہ جمال ہو گیا ـ امر ذوقی ملفوظ 114 ـ فرمایا کہ بعض لوگ میرے پاس ایسے آ تے ہیں کہ ان کو دیکھ کر انشراح ہو جاتا ہے اور جی چاہتا ہے یہ مجھ سے درخواست بیعت کریں مگر بعض مصالح کی بناء پر میں خود اس کو ظاہر کرنا مناسب نہیں سمجھتا ـ اگرچہ جواز میں کچھ کلام نہیں دیکھئے ـ اگر نکاحکی درخواست لڑکی یا لڑکے والے کی طرف سے ہو تو منع نہیں ـ مگر ایک تو اس کا دستور نہیں اور دوسرے لڑکی یا