ملفوظات حکیم الامت جلد 15 - یونیکوڈ |
کہ حضرت میں نے اپنی حالت کی پوری فوٹو کھینچ دیا ـ میں طبیب کو دھوکا دینا نہیں چاہتا اپنا حال ظاہر کر دیا علاج کیجئے ـ فرمایا اس نے کیا معصیت مگر خلوص سے کیا تھا ـ اس پر فرمایا کہ معصیت اور خلوص کیسے جمع ہو سکتا ہے ـ فرمایا میں نے تو اولا تو اس کے جواب قواعد سے دیا تھا کہ ان الحسنات یذھبن السیئات ـ خلوص کے انوار معصیت کی ظلمات کو ڈھانپ لیتے ہیں پھر ایک حدیث ملی ابو داؤد شریف میں کہ حضورؐ کے یہاں دعوی تھا مدعی کے گواہ نہ تھے ـ مدعی نے جھوٹی قسم کھائی اس طرح کہ والذی لا الہ غیرہ ما فعلۃ کذا اس پر حضورؐ نے فرمایا کہ کہا تو تونے جھوٹ مگر تیری خلوص کی برکت سے خدا نے تیری مغفرت کر دی لا الہ خلوص سے کہا اس لئے معاف ہو گیا اور ایک قصہ ہے پیر چنگی کا مثنوی میں وہاں بھی یہی اشکال ہے کہ معصیت کیسے سبب بن گیا قرب کا وہاں بھی ہم نے یہی جواب دیا کہ معصیت کے ساتھ خلوص تھا ـ وہ صلوص ذریعہ بنا قرب کا بعینہ یہی حال عبدالحفیظ جونپوری کا کہ فعل تو کیا معصیت کا مگر کیا خلوص سے خلوص ذریعہ بنا طاعت کا ـ حضرت گنگوہیؒ کی فقاہت پر حضرت نانوتویؒ کا رشک ملفوظ 38 ـ فرمایا مولانا قاسم صاحبؒ نے ایک دفعہ فرمایا کہ اگر کوئی اس زمانہ میں قسم کھائے کہ میں فقیہ کو دیکھوں گا تو جب تک مولانا گنگوہی کو نہ دیکھے بار نہ ہو گا اور ایک دفعہ دونوں خلوت میں باتیں کر رہے تھے بعض خدام نے کان لگا رکھا تھا مولانا قاسم صاحبؒ نے فرمایا یار تمہاری ایک بات پر مجھے رشک ہے کہ تم فقیہ ہو ـ مولانا گنگوہیؒ نے فرمایا کہ آپ کے مجتہد ہونے پر تو مجھے رشک نہ آیا اور ہم نے دو چار مسئلہ سیکھ لئے تو آپ کو رشک آنے لگا ـ کسی بزرگ نے خواب میں دیکھا مولانا گنگوہیؒ عرش پر بیٹھے ہوئے فتوی لکھ رہے اور مولوی شبیر علی نے بچپن میں ایک خواب دیکھا ایک بی بی حسین آئی انہوں نے پوچھا مولانا اشرف علی صاحب کے مکان یہاں ہیں میں نے کہا آؤ ہم بتلاتے ہیں ـ پھر شبیر علی نے پوچھا آپ کون ہیں کہا میں امام ابو حنیفہ ؒ کی بی بی ہوں ـ شبیر علی نے ان سے مسئلہ پوچھا انہوں نے جواب دیا پھر کچھ شبہات پیش کئے وہ کہنے لگی ابو حنیفہؒ پیچھے آ رہے ہیں ـ ان سے پوچھنا اور ان کے ساتھ تمہارے مجمع کا ایک