ملفوظات حکیم الامت جلد 15 - یونیکوڈ |
کوی دستوالعمل بنا دوں گا ـ ان صاحب نے اس کا تو اقرار نہیں کیا اور کچھ روپیہ پیش کرنے لگے اس پر اول تو فرمایا کہ یہ رشوت کے مشابہ ہوا کیا مجھے مرتشی سمجھتے ہیں اور اگر میرے متعلق آپ کا یہ اعتقاد ہے تو فرمائیے ایسے شخص کو پیر بنانا کب جائز ہے اس پر ان صاحب نے کہا یہ رشوت کیسے ہو گئی اس پر ناگواری ضبط کر کے فرمایا کہ بے شک اس میں میری ہی خطا ہے میں نے تمہارے فہم کی رعایت نہیں کی اور یہ شعر فرمایا ؎ گفت اے موسی دہانم دوختی وزپشمانی تو جا تم سوختی اس نے کہا کہ اے موسی علیہ السلام تو نے میرے منہ ک بند کر دیا اور پشیمانی سے میری جان کو جلا دیا ـ اور فرمایا کہ کوئی شخص حکیم کو بہت سے روپے دے دے اور دوانہ پئے تو کیا وہ اچھا ہو جائے گا اس پر ان صاحب نے کہا کہ جی نہیں تو اس پر فرمایا تو پھر بدون عمل کے یہ امید رکھنا کہ پیر کو ہدیہ وغیرہ دینے سے بخشا جاؤں گا یہ بھی نہیں ـ افسوس وہاں تو آپ کی سمجھ میں آ گیا اور یہاں بچے بن گئے ـ اخلاق اور آثار اخلاق ملفوظ 21ـ فرمایا کہ اخلاق اور ہیں اور آثار اخلاق اور ہیں آج کل لوگوں نے آثار اخلاق کو اخلاق سمجھ رکھا ہے ـ طریق میں اول روز نفع ہونے کی مثال ملفوظ 22 ـ فرمایا کہ طریق میں اول ہی نفع ہو جاتا ہے مگر خبر نہیں ہوتی جیسے کسی کوئی نا بالغ کو کوئی جائیداد دے دینا یا اس کا نکاح کر دینا ـ ظاہر ہے کہ مالک تو اسی وقت ہو گیا جب رجسٹری ہو گئی اور نکاح پڑھا گیا ـ مگر قبل از بلوغ اس کو خبر نہیں ہوئی بالغ ہوتا ہے اور خبر ہوتی ہے تب سمجھتا ہے کہ میں کن کن چیزوں کا مالک ہوں ایسے ہی سالک کو اول ہی روز نفع ہو جاتا ہے مگر اس کا احساس نہیں ہوتا اور جب احساس ہوتا ہے تو یہ سمجھتا ہے کہ نفع تو فلانے وقت ہو گیا تھا اسے خبر نہیں ـ جس وقت کو بے کار سمجھتا ہے ـ اس وقت کو بھی اس میں دخل ہے ـ ہمارے حضرت حاجی صاحبؒ فرمایا کرتے تھے کہ بھائی یہ کیا تھوڑا نفع ہے کہ اللہ کا نام لینے کی توفیق ہوگئی ـ