ملفوظات حکیم الامت جلد 15 - یونیکوڈ |
|
عیسائی منشی تھا ـ حضرت ابو موسی سے جناب امیر المومنین نے پوچھا ـ تمہارے پاس منشی عیسائی ہے ـ انہوں نے عرض کیا جی ہے ـ حضرت عمر نے فرمایا کہ اسے موقوف کر دو ـ حضرت ابو موسی نے فرمایا کہ وہ حساب اچھا جانتا ہے ـ حضرت عمر نے فرمایا کہ اگر وہ مر جائے تو جب بھی تو کچھ انتظام کرو گے ـ وہی انتظام اب کر لو جب واپس تشریف لے گئے تو معلوم ہوا کہ وہ عیسائی مرا پڑا ہے فرمایا کہ یہ لوگ تھے اور لیجئے حضرت عمر نے جب حضرت خالد بن ولید کو معزول کیا اور حضرت ابوعبیدہ کو گورنر کیا ہے تو لوگوں نے ان کے ضعف کی وجہ سے عرض کیا کہ حضرت خالد کی جگہ ایسے ضعیف شخص کو مقرر نہ کرنا چاہئے ـ حضرت عمر نے جس دلیل سے لوگوں کو ان کا نا کافی ہونا ثابت کیا تھا ـ اسی دلیل سے مفید ہونا ثابت کیا تھا اور فرمایا کہ اسی واسطے تو معزول کیا ہے کہ لوگوں کی نظر انہیں تک پہنچتی ہے ـ آ گے نہیں بڑھتی ـ ابو عبیدہ کو دیکھ کر ہر شخص خدا کی طرف متوجہ ہو گا ـ پھر فرمایا دیکھئے یہ ہے مشاہدہ اور پرانے لوگوں سے اکثر یہ سنا ہے جب یہ نہریں نہیں تھیں ـ تو جب پانی کی ضرورت ہوتی تھی تو رب العلمین کی طرف نگاہ اٹھتی تھی ـ ان سے طلب کرتے تھے ـ وہاں سے مدد ہوتی تھی ـ اب جس سے نہریں ہو گئی ہیں ـ بس اپنی تدابیر و اسباب پر نظر ہے اور اسی کو کافی سمجھتے ہیں اس لئے مسبب الاسباب کی جانب سے امداد کم ہو رہی ہے بارش کم ہوتی ہے ـ حضرت حکیم الامتؒ کا تعلق مع اللہ ملفوظ 88 ـ فرمایا کہ آج پانی پت کی ایک خبر معلوم ہوئی ہے وہاں کے لوگ کہتے ہیں کہ بس آج سے ہم انکو یعنی احقر کو مولوی نہ سمجھیں گے ـ بھلا میں نے کب کہا ہے کہ مجھے مولوی کہو ـ میں تو بقسم کہتا ہوں کہ میں خود بھی اپنے علم کا قائل نہیں ـ یہاں تک کہ جب کوئی طالب علم آ جاتا ہے تو واللہ مجھے ڈر معلوم ہوتا ہے کہ کہیں میری قلعی نہ کھل جائے ـ ایک شخص نے کہا کہ وہ تو خود اس سے خوش ہوتے ہیں کہ کوئی ان کو مولوی نہ کہے اور وہ ایسا شخص ہے کہ جب اس کو معلوم ہو جائے کہ ایک مرید کم ہو گیا تو خوش ہوتا ہے اور جب یہ معلوم ہوا کہ دو کم ہو کم ہو گئے تو زیادہ اور فرمایا کہ میرا یہ کبھی قصد نہیں ہوتا کہ اپنے مقابل کو گفتگو میں مغلوب کر دوں ـ یا وہ میری موافقت کرے بلکہ یہ قصد ہوتا ہے کہ خدا کرے یہ بھی سمجھیں اور میں بھی سمجھوں اور حق بات معلوم ہو جائے ـ