ملفوظات حکیم الامت جلد 15 - یونیکوڈ |
دو نوابوں کے شیعیت سے تائب ہونے کی حکایت ملفوظ 109 ـ سیدنا حضرت علی باجود شیر خدا ہونے کے پھر تقیہ کرتے تھے یہ سمجھ میں نہیں آتا یا تو اس کا جواب دو نہیں تو سنی ہوتا ہوں اس کے دوسرے بھائی نے کہا کہ مجھے بھی یہی شبہ رہا ہے ـ غرض دونوں بھائیوں نے کھڑے ہو کر مولانا سے کہا کہ ہم سنی ہوتے ہیں ـ پھر تو کثرت سے لوگوں نے توبہ کی ـ فرمایا کہ مولانا کے اخلاص کا کیا ٹھکانہ ہے حضرت سید صاحب ان کے گھر کے شاگرد تھے اور وہ بھی بے پڑھے سید صاحب کی تحصیل فقط کافیہ تک تھی اور وہ بھی نام کی مگر مولانا کی ان کے ساتھ یہ حالت تھی کہ سید صاحب کی پالکی کے ساتھ بغل میں جوتا لئے ہوئے ہیں تمام دہلی میں پھرتے تھے لوگوں نے پوچھا کہ آپ شاہ صاحب کے مرید کیوں نہیں ہوئے سید صاحب کے کیوں ہوئے ـ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ شاہ صاحب سید صاحب سے گھٹے ہوئے ہیں ـ مولانا نے جواب دیا کہ بات یہ ہے کہ مجھے سید صاحب سے مناسبت ہے اور شاہ صاحب سے مناسبت نہیں یہ وجہ ہے ـ مخلصین کا حال اور یکسوئی ملفوظ 110 ـ فرمایا کہ مولانا نے اپنی تاریخ اعتقاد بھی بیان کی ہے کہ میں اس وجہ سے معتقد ہوا ہوں کہ ایک روز بارش ہو رہی تھی میں نماز کیلئے مسجد میں آیا دیکھا تو جماعت تیار ہے اور ایک جگہ سے مسجد ٹپک رہی ہے اور وہاں کیچڑ ہو رہی ہے اس جگہ پر کوئی کھڑا نہیں ہوتا اس وجہ سے جماعت میں فصل ہو رہا ہے ـ سید صاحب صف میں سے نکل کر اسی جگہ نہایت خشوع خضوع کے ساتھ کھڑے ہو گئے اسی حالت کو دیکھتے ہی مجھے سید صاحب کے ساتھ اعتقاد پیدا ہو گیا ـ اور فورا یہ خیال ہوا کہ یہ بدون اخلاص تام کے نہیں ہو سکتا ـ اس پر حضرت والا نے فرمایا کہ لوگ اپنے دل پر ہاتھ رکھ کر دیکھیں یہ معمولی بات نہیں ہے ـ ہاں اب سن کر اگر کوئی ایسا کرے تو دوسرے بات ہے ـ مگر وہ حال اور یکسوئی جو مخلصین میں ہوتی ہے وہ کہاں سے آئے گی ـ حضرت حاجی صاحبؒ کے اظہار کمال کا سبب ملفوظ 111 ـ فرمایا کہ بعض لوگ کہتے ہیں کہ حضرت سید صاحب کی شہرت مولانا شہید و مولانا عبدالحئی صاحب کی وجہ سے ہوتی تھی ـ ورنہ سید صاحب تو اس درجہ کے نہیں تھے اور