ملفوظات حکیم الامت جلد 15 - یونیکوڈ |
حضرت مولانا شیخ محمد تھانویؒ کا ایک شعر ملفوظ 53 ـ فرمایا کہیں پر ایک بت خانہ کو شکست کر کے اہل اسلام نے مسجد بنائی تھی ایک ہندو شاعر نے اس کے متعلق ذیل کا شعر کہا ہے : ـ بہ بین کرامت بت خانہ مرا ای شیخ کہ چوں خراب شور خانہ خدا باشد ( میرے بت خانہ کی اے شیخ کرامت دیکھو جب وہ تباہ ہو جاتا تو خانہ خدا بن جاتا ہوے ) اس کی تر دید مولانا شیخ محمد تھانویؒ نے ذیل میں شعر فرمایا : ـ بہ بین نجاست بت خانہ ہائے خود ای گبر کہ تا خراب نشہ خانہ خدا نشود ( اے آتش پرست اپنے بت خانہ کی نا پاکی تو دیکھ کہ جب تک وہ برباد نہیں ہو جاتا خانہ خدا نہیں بنتا ) صوفیاء عالم مادی کو عالم جسمانی کہتے ہیں ملفوظ 54 ـ فرمایا عندالصوفیہ روح ،نفس اور نسمہ ( ذی روح ) مترادف ہے ـ روح طبی واسطہ ہے بین الجسم والروح الذی عند المتکلمین اورالروح الذی عند المتکلمین واسطہ ہے ـ بین الروح الطلبی ـ الروح المجرد الذی عند الصوفیہ ( جسم اور روح کے مابین متکلمین کے نزدیک اور روح متکلمین کے نزدیک واسطہ روح طبی کے ) ( اور روح مجرد صوفیہ کے نزدیک ـ صوفیہ کے نزدیک عالم مجرد عالم امر اور عالم مادی کو عالم جسمانی کہتے ہیں ـ آیت میں جو من امر ربی آیا ہے اس کی تفسیر عالم مجرد سے غلط ہے ـ وہاں وہی مراد ہے جو انما امرہ اذا اراد شیاء ان یقول لہ کن فیکون ( جب کسی چیز کا ارادہ کرتا ہے تو بس اس کا معمول یہ ہے کہ اس چیز کو کہہ دیتا ہے ـ ہو جا ـ پس وہ ہو جاتی ہے ) میں ہے ـ علوم معاملہ اور علوم مکاشفہ کی قسمیں ملفوظ 55 ـ فرمایا علوم دو قسم پر ہیں ـ (1) علوم معاملہ مکاشفہ ، علوم معاملہ جیسے تہذٰب اخلاق و اصلاح اعمال ، انبیاء علیہم السلام کی بعثت سے اصل مقصود یہی علوم ہیں اور علوم مکاشفہ جیسے وحدۃ الوجود وو حدۃ الشھود وغیرہ نہ یہ اصل ہیں اور نہ انبیاء کی