ملفوظات حکیم الامت جلد 15 - یونیکوڈ |
|
بد نیتی سے اعتراض کرنا بڑی خطرناک بات ہے ـ یہ میں نے اس لئے کہا کہ نیک نیتی سے اگر اختلاف کا درجہ ہو وہ اس سے مستثنی ہے کیونکہ ایسا اختلاف تو ہر زمانہ میں ہوتا ہوا آیا ہے ـ اب ظاہری و باطنی ملفوظ 248 ـ طالب طریق تصوف کو چاہئے کہ ادب ظاہری و باطنی کو نگاہ رکھے ـ ادب ظاہریہ ہے کہ خلق کے ساتھ بحسن ادب و کمال تواضع و اخلاق پیش آ ئے اور ادب باطنی یہ ہے کہ تمام اوقات و احوال و مقامات میں باحق سبحانہ رہے ـ حسن ادب ظاہر سرنامہ ادب باطن کا ہے اور حسن ادب ترجمان عقل ہے ـ بلکہ التصرف کلہ ادب دیکھو حق تعالی اہل ادب کی بزرگی کی مدح فرماتے ہیں ـ ان الذین یغضون اصواتھم عند رسول اللہ اولئک الذین امتحن اللہ قلوبھم للتقوی لھم مغفرۃ واجر عظیم (پ 26) ( بے شک جو لوگ اپنی آوازوں کو رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پست رکھتے ہیں یہ وہ لوگ ہیں جن کے قلوب کو اللہ تعالی نے تقوی کیلئے خاص کر دیا ہے ان لوگوں کیلئے مغفرت اور اجر عظیم ہے ) جو کوئی کہ ادب سے محروم ہے ، وہ تمام خیرات و مبرات سے محروم ہے اور جو کہ محروم از ادب ہے وہ قرب حق سے بھی محروم ہے ؎ از ادب پر نور گشت است ایں فلک وز ادب معصوم پاک آمد ملک ( آسمان کا پر نور ہونا کہ اس میں سورج چاند ستارے نورانی موجود ہیں اور فرشتوں کا معصوم اور پاک ہونا ادب ہی کی وجہ سے ہے ) حضورؐ کے غلاموں کا ادب ملفوظ 249 ـ فرمایا حضور اقدس ؐ کی تو بڑی شان ہے ـ عارفین کاملین وہاں تو کامل ادب کیوں نہ کرتے ـ عارفین نے ان اللہ والوں کا بھی جو حضورؐ کے غلام تھے - بڑا ادب کیا ـ چنانچہ امام ابو حنیفہ ؒ سے کسی نے سوال کیا کہ اسود افضل ہیں یا علقمہ ـ فرمایا ہمارا منہ تو اس قابل بھی نہیں کہ ہم ان حضرات کا نام بھی لیں نہ کہ فضیلت کا فیصلہ کریں ـ ہم تو ان کے نام لینے کے بھی قابل نہیں