ملفوظات حکیم الامت جلد 15 - یونیکوڈ |
|
میں نے ایک شخص کی دعوت کی ثقہ ، دیندار سمجھ کر جب دستر خوان پر بیٹھے نخرے شروع کئے کہ میں مرچ تو نہیں کھاتا اور میرا سب کھانا مرچ کا تھا بڑا غصہ آیا - پھر گھی شکر لایا ـ اس سے ان کا جی خوش نہ ہوا ـ میرے عزیزوں میں ایک شخص بیمار تھے ان کے یہاں سے بے مرچ سالن لایا ـ تو اس کی بھی رعایت ضروری ہے کہ پرہیز بیان کر دے - میں نے کہا یہ حضرت کی وصیت کے خلاف کرنے کا نتیجہ ہے پھر میں نے کسی کی دعوت نہ کی - حضرت نے ایک روز وصیت فرمائی تھی کہ میاں اشرف علی کسی کی دعوت نہ کرنا جس روز حضرت نے وصیت کی تھی اس روز میری دعوت تھی حضرت کے یہاں ـ بہت سی باتیں کی اس میں ایک یہ بھی کہ دعوت کسی کو نہ کرنا ـ میرے دل میں خطرہ ہوا کہ میری تو دعوت کی اور منع فرمادی فرمایا یہ خیال نہ کرنا کہ میری دعوت کیوں کی ـ تم تو گھر کے ہو ـ دعوت تو وہ ہے جو وقت سے بے وقت ہو ـ معمول سے غیر معمول ہو جائے ـ نہ میزبان کسی کام کا رہے نہ مہمان ـ پھر شیخ اصغر علی تین قسم کی دعوت بیان کیا اور ایک زائد ـ جاتے وقت کو پوچھتا بھی نہیں ـ حضرت مولانا یعقوب صاحبؒ کی دعوت کی تھی ایک طالب علم نے ـ فرمایا کھاؤں گا مگر ایک شرط ہے جو تم کھاتے ہو وہی کھاؤں گا اپنی مقررہ روٹی لے آ ئے اور کھا لئے ـ معراج کے متعلق ایک غلط قصہ ملفوظ 138 - مصرع مشہور ہوا کہ فلک پر دھوم تھی احمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آ تے ہیں ـ ایک عالم فاضل نے کہا تھا ـ یہ جھوٹ ہے حدیث بخاری کے خلاف ہے اس میں ہے استفتح جبرئیل قیل من معک - ان کو خبر ہی نہ تھی دھوم کہاں ـ مولوی رحمت اللہ صاحب کا حضرت حاجی صاحبؒ کو انکار کرنا ملفوظ 139 - مولوی رحمت اللہ صاحب بہت خشک تھے حاجی صاحب امام العارفین کے بھی منکر تھے پہلے منکرانہ گفتگو ہوتی تھی ـ ایک دفعہ کہا تم تو اپنے کو جنید بغدادی سمجھتے ہو حضرت حاجی صاحبؒ نے فرمایا تم اپنے کو بو علی سینا سمجھتے ہو اور اس کا نہ تمہارے پاس کوئی دلیل ہے نہ میرے پاس اور ایک دفعہ کہا تسبیح کیا ہوتا ہے فرمایا پھر سارے مساجد گرا کر مدارس بنا دو اور جوش