ملفوظات حکیم الامت جلد 15 - یونیکوڈ |
|
عتاب زیادہ تعلق کی علامت ہے ملفوظ 109 ـ فرمایا عتاب زیادہ تعلق کی وجہ سے ہوتا ہے اور اس وقت یہ نہ سمجھا جائے کہ قطع تعلق ہے - اس وقت بھی شفقت ہوتی ہے ـ لہجے میں تیزی ہوتی ہے اور مجھ سے جو تغیر زیادہ آتا ہے اس کی وجہ یہ کہ اس فصل کی حقیقت سمجھتا ہوں ـ دوسرا سمجھتا ہے ذرا سی بات ہے ـ اس کی مثال یہ ہے کہ ایک شخص تو پچاس برس سے ننگا پھرتا ہے اس کے پاؤں میں اگر چھیرا بھی لگے کچھ نہیں اور ایک وہ ہے کہ نرم جوتا پہنتا ہے وہ بھی دہلی کی سلیم شاہی اس کو اگر ایک سوئی چھبے تو کئی روز پڑا رہے تو یہ اپنا اپنا ادراک ہے ـ ہم نے کیا گناہ کیا ایسا نہ کہنا چاہئے ملفوظ 110 ـ فرمایا بعض بعض محاورہ ہے جیسے نہ معلوم ہم نے کیا گناہ کیا گناہ ہوا ـ یہ میرے اوپر بندوق لگتا ہے ـ تعجب تو اس کا ہونا چاہئے کہ بچ کیسے گئے ہر وقت گناہ ہوتا ہے مواخذہ ہر وقت ہونا چاہئے گناہ ہر وقت ہوتا ہے ـ فرمایا اگر کسی باطل کے تصرف کا اندیشہ ہو تو اپنے معتقد کا پورا تصور کر کے بیٹھ جائے بالکل اثر نہ ہو گا میں نے کئی اشخاص کو بتلایا نفع ہوا ـ اپنے کو کتا اور خنزیر سے بدتر سمجھنا ملفوظ 111 - فرمایا اپنے کو کتا اور خنزیر سے بدتر سمجھنے کے معنی یہ ہیں کہ ہم خطرے میں ہیں ـ ہمارے سوء خاتمہ کا ڈر ہے اور نہ معلوم کفر پر خاتمہ ہو یا ایمان پر اور کتے اور سور پر یہ نہیں وہ کافر نہیں گو مومن بھی نہیں ـ کسی کو حقیر سمجھنا ملفوظ 112 - فرمایا کسی کو حقیر سمجھنا جائز نہیں البتہ متکبر کو جائز ہے ـ وہ بھی قالا نہ حالا کیونکہ ممکن ہے اس کے کبر کو خدا زائل کر دے ـ خلاصہ یہ کہ کسی کو حقیر نہ سمجھےنہ معلوم کس کا خاتمہ کیا ہو گا ـ بے علم کسی کا بھی حق ادا نہیں کیا جا سکتا ملفوظ 113 فرمایا ایک شخص نے کہا بی بی کا حق وہ ادا کر سکتا ہے جس کے دل میں خوف ملفوظات حکیم الامت ـ جلد 15 - 5