ملفوظات حکیم الامت جلد 15 - یونیکوڈ |
جاتے تھے اور کہتے تھے ـ یا ابا حنیفہ قد جئتنا صغیرا وقد جئنا کبیرا اور مودب بیٹھتے تھے ـ شاگرد سے بھی وہی ادب جو شیخ سے کرنا چاہئے کیونکہ اس فن میں وہ شیخ ہیں ـ میں ایک صاحب سے فارسی پڑھتا تھا اور وہ مجھ سے عربی پڑھتے تھے ـ جب میں فارسی پڑھتا تھا ادب کرتا تھا اور جب وہ عربی پڑھتے تھے مجھ سے ادب کرتے تھے ـ عشق کی حقیقت ملفوظ 119 ـ فرمایا ایک شخص نے لکھا ہے مجھے زیارت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حاصل ہو جائے میں نے لکھا یہ دولت مجھے بھی نصیب نہیں ہوئی اور اس کو سمجھتے ہیں لوگ عشق ، میں عشق کی حقیقت بتلاتا ہوں ، حضرت حاجی صاحب سے ایک شخص نے درخواست کی کہ میں مدینہ جا رہا ہوں مجھے کوئی وظیفہ بتلا دیں کہ زیارت نصیب ہو ـ فرمایا بھائی تم بڑے ہمت والے ہو ـ بڑی ہمت ہے تمہاری میں تو اپنے کو اس کے اہل نہیں سمجھتا کہ زیارت گنبد خضراء ہو جائے اس کا گر یہ ہے کہ عشق کا ادنی ثمرہ ہے فنا اور فنا کا ادنی ثمرہ ترک دعوی ترک کمال ـ کسی شاعر نے اسی کو کہا ہے ـ مرا از زلف تو موئے پسند ست ہوس را راہ مدح بوئے پسند است حضرت حاجی صاحبؒ نے فرمایا کہ جاہ عندالخلق تو مذموم ہے ہی جاہ عندالخالق کی تمنا بھی بری ہے کوئی یہ نہ کہے کہ نیک کاروں کا جاہ عنداللہ ہونا قرآن میں ثابت ہے جواب یہ ہے کہ ثبوت سے انکار نہیں میں طلب جاہ کو کہہ رہا ہوں یہ تو متن ہے ـ اس کی شرح ایک مثال سے سمجھئے وہ یہ کہ کوئی عاشق ہو بالکل کالا بد نما بد صورت بد خلق غرض ہر طرح سے گھٹیا ہے کوئی ایسا بد صورت دنیا میں ہے اور معشوق ہو حسین جمیل جس کے برابر دنیا میں کوئی حسین نہ ہو اب یہ عاشق بے چارہ عاملوں سے تعویذ کرا وے کہ کوئی عمل ایسا بتلاؤ کہ یہ شخص مجھ پر عا شق ہو جائے تو ہر شخص اس کو نا پسند کرے گا اب دیکھ لو اللہ تعالی کے حسن اور کمالات اور ہماری نالائقی یہاں تو اگر یہ بھی کہہ دیں کہ مجھ کو تم سے محبت ہے تو گر جائے گا ہم میں محب ہونے کی قابلیت ہی کہاں جو محبوب ہونے کی تمنا کریں ـ صوفیہ کرام کا یاک مقولہ ملفوظ 120 ـ فرمایا صوفیہ نے لکھا ہے اگر تم سے کوئی سوال کرے کہ تم کو خدا سے محبت