ملفوظات حکیم الامت جلد 15 - یونیکوڈ |
بات کا اعتبار نہیں کیونکہ اس کا کوئی کام حدود کے اندر تو ہوگا نہیں اگر دوستی ہوگی وہ حدود کے باہر اگر دشمنی ہوگی وہ حدود سے باہر جب حدود ہی نہیں تو ایسا شخص ظاہر ہے کہ سخت خطرناک ہوگا ـ حیاۃ الملسمین اور صیانتہ المسلمین دستور العمل کیلئے کافی وافی ہیں ملفوظ 177 ـ ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ مسلمانوں کی کامیابی کو کس کا جی نہیں چاہتا ہر مسلمان کا چاہتا ہے ـ مگر اس کی کوئی صورت بھی تو ہو قوت اور وسعت کو بھی دیکھا جائے گا ـ اگر دھوپ آنے میں کوئی دیوار حائل ہو اور جی چاہتا ہے کہ دھوپ آ ئے تو اس دیوار کے ہٹانے کی آخر کیا طریقہ ہے ـ یہ کیا یہ طریقہ ہے کہ دیوار میں ٹکریں ماریں ہٹانے کیلئے ـ اگر ایسا کرے گا تو تو جو نتیجہ ہو گا وہ ظاہر ہے ہماری حالت تو یہ ہے کہ دو مسلمان مل کر اتفاق سے کوئی کام نہیں کر سکتے ـ پھر اس پر ایسے بلند خیالات کیا ایسی قوم کبھی فلاح پا سکتی ہے ـ اگر مسلمانوں میں اہلیت ہوتی تو حیوۃ المسلمین اور صیانۃ المسلمین ہی ان کے دستورالعمل کیلئے کافی و وافی ذخیرہ ہے اور کام تو کرنے ہی سے ہے بدون کئے کچھ نہیں ہوا کرتا اور اس کرنے میں بھی یہ شرط ہے کہ طریقہ سے اور اصول قواعد و حدود شرعیہ کا تحفظ کرتے ہوئے کیا جائے اور یہ سب حیوۃ المسلمین اور صیانۃ المسلمین میں موجود ہے ـ اگر مسلمان کو اپنا دستوالعمل بنائیں تو میں خدا کی ذات پر بھروسہ کر کے کہتا ہوں کہ انتم الاعلون کا ظہور ہو جائے گا ـ تکبر شعبہ شرک ہے ملفوظ 178 ـ فرمایا کہ سب سے زیادہ نفرت کی چیز میرے ذہن میں تکبر ہے اتنی نفرت مجھے کسی گناہ سے نہیں ـ جتنی اس سے ہے ـ یوں اور بھی بڑے بڑے گناہ ہیں جیسے زنا ، شرب خمر وغیرہ لیکن نفرت طبعی جیسی تکبر سے ہے کسی سے نہیں اور اس میں یہ ہے کہ تکبر شعبہ شرک ہے اپنے کو بڑا سمجھنا ـ خدا کے بڑے ہوتے ہوئے ایک درجہ کا شرک تو اور کیا ہے کیونکہ متکبر آدمی بندہ ہوتے ہوئے بھی اپنے لئے وہ صفت ثابت کرتا ہے جو خدا تعالی کے ساتھ خاص ہے اللہ تعالی حضرت قدس کے فیض و برکت توجہ سے اس ناکارہ جامع اور دیگر احباب کے قلب و دماغ سے بھی اس رذیلہ حبیثہ کو زائل فرمائے ـ آمین ! ویر حم اللہ عبدا قال آمینا ( اور اللہ اس بندے پر رحم فرمائے جو اس پر آمین کہے )