ملفوظات حکیم الامت جلد 15 - یونیکوڈ |
حضرت حکیم الامتؒ کے معمولات اور انتظام میں حکمت ملفوظ 56 ـ حضرت کے یہاں ایک لیڑبکس رکھا ہے جن لوگوں کو کچھ کہنا سننا ہوتا ہے خط میں لکھ کر اس لیٹر بکس میں ڈال دیتے ہیں ـ حضرت والا سہولت سے جواب لکھ بذریعہ خادم کے ان کے پاس پہنچا دیتے ہیں ـ ایک صاحب نے کچھ بے ہودہ اور بے جوڑ باتیں لکھ کر بکس میں ڈال دیں ـ حضرت والا نے دیکھ کر اس پرچہ پر یہ لکھ دیا کہ ظہر کے بعد اس پرچہ کو میرے ہاتھ میں دینا ـ بعد ظہر کے ان صاحب نے پرچہ پیش کیا ـ اس میں یہ لکھا تھا کہ میں سلام سے محروم رہا اور یہ بھی لکھا کہ میں آپ کو نبیوں اور صحابہ کے برابر سمجھتا ہوں ـ اب حضرت والا نے ان سے دریافت کرنا شروع کیا کہ آپ نے جو یہ لکھا ہے کہ میں سلام سے محروم رہا اور مصافحہ سے محروم رہا ـ اس کا کیا مطلب ہے ـ آیا آپ نے سلام کیا تھا ـ میں نے جواب نہیں دیا یا آپ نے مصافحہ کیلئے ہاتھ بڑھائے میں نے دھکیل دیا ـ یا آپ نے خود نہ کیا یا میں نے آپ کی ممانعت کر دی تھی اس پر وہ صاحب بیٹھے رہے ـ پھر دوبارہ استفسار پر بولے کہ جی مجھ سے خطا ہو گئی اس پر فرمایا کہ خطا ہو گئی ـ میں یہ نہیں پوچھتا ہوں ـ میری غرض تو یہ ہے کہ آپ کا اس لکھنے سے کیا مطلب تھا ان صاحب نے کہا کہ یہ مطلب تھا کہ اصلاح ہو جائے ـ اس پر فرمایا کہ آپ نے اس واسطے خطا کی تھی کہ میری اصلاح ہو جائے ـ یہ تو ایسی بات ہوئی کہ جیسے کوئی چوری کرے اور حاکم کے دریافت کرنے پر یوں کہے کہ چوری اس واسطے کی تھی کہ میری اصلاح ہو جائے یا کوئی اپنے کپڑے کو گو لگا لے ـ اب اس سے کوئی کہے کہ گو کیوں لگا رکھا ہے اور وہ اس کے جواب میں کہے کہ جی کپڑا دھل جائے گا ـ یعنی بغیر گو لگا ئے ہوئے کپڑا پاک ہو گا نہیں اور حاضرین کی طرف مخاطب ہو کر فرمایا کہ اس پر لوگ مجھے سخت کہتے ہیں اب بتلائیے مجھ کم بخت کو اتنے تو کام ہیں نماز کے بعد قرآن سنتا ہوں ـ خطوط کے جواب لکھتا ہوں بعض روز چالیس چالیس پچاس پچاس خط آ جاتے ہیں دوسرے میں بھی تو انسان ہوں راحت و آرام کو بھی جی چاہتا ہے ـ بعض کام ایسے ہو تے ہیں کہ وہ بدون تخلیہ کے نہیں ہو سکتے ـ اس لئے تھوڑا بہت وقت ان کاموں کیلئے بھی چاہئے ـ پھر میں تو اس پر بھی دوڈھائی گھنٹے دے دیتا ہوں ـ ہاں مجھے تلوے سہلانا نہیں آ تے ـ اب لوگ جاتے