ملفوظات حکیم الامت جلد 15 - یونیکوڈ |
حضرت تھانویؒ اپنے کمال کو خدا کی طرف منسوب فرماتے ملفوظ 203 - فرمایا مجھے تو مستحضر رہتا ہے کہ سب خدا کی طرف سے ہے ایسی مثال ہے کہ اگر کوئی بچہ کے ہاتھ میں قلم دے اور خود پکڑ کر لکھوا دے اب بچہ اتراوے کہ ہم نے لکھا - ارے بیوقوف لکھا تو مگر دیکھ تیرا ہاتھ کس کے ہاتھ میں تھا ـ اگر وہ ہاتھ ہٹا لیتا تو تجھ سے کچھ نہ ہوتا ـ بعض عام اصول کی تغلیط ملفوظ 204 - ارشاد فرمایا قریب کے قریب ہونا ضروری نہیں کہ قریب ہو یہ غلط ہے ـ ایسے تو مکہ اور کلکتہ قریب ہو جائے گا بعید کے بعید بعید ہوتا ہے یہ تو ٹھیک ہے اس قسم کے قیاسات بڑے سے بڑا بڑا ہے چھوٹے سے چھوٹا چھوٹا ہے بعض تو صحیح ہے اور بعض غلط ہوتا ہے غض بصر نفس پر بڑا گراں ہے ملفوظ 205 ـ ارشاد فرمایا ورع جو ہے یعنی معصیت نہ کرنا مثلا غض بصریہ بہت گراں ہے نفس پر کسی کو پتہ تو چلتا ہی نہیں - ( یہ کوئی نیک کام کیا ) فقہاء اور صوفیہ کے درمیان توازن ملفوظ 206 - ارشاد فرمایا فقہاء کے بڑا درجہ ہے یہ احکام بتلاتے ہیں معانی کے خواص سمجھ لیتے ہیں یہ بڑا مشکل ہے اس میں صوفیہ سے بڑھے ہوئے ہیں احکام انہوں نے بتائیں ـ صوفیہ نے تو طریق تسہیل نکالی ـ البتہ جن چیزوں کی طرف فقہاء نے توجہ نہ کی ان میں ان کی طرف محتاج ہونا ہوگا ـ حضرت حکیم الامتؒ کا احیاء العلوم کے مطالعہ سے منع کرنے کی وجہ ملفوظ 207 - ارشاد فرمایا ـ امام غزالی ؒ پر ہیبت عمر بھر غالب رہی اس لئے احیاء العلوم دیکھنا منع کرتا ہوں خاص کر " کتاب الخوف ،، مومن ہونے میں شبہ ہوتا ہے بلکہ مومن رہنے میں بھی باس کا درجہ ہو جاتا ہے ـ