ملفوظات حکیم الامت جلد 15 - یونیکوڈ |
|
معافی مانگی ـ میری غرض دین کی حمایت تھی ـ میں ان کی دلجوئی کیلئے حتی الامکان آ نے سے پہلے خود جانے کا خیال کرتا تھا ـ ( جب رام پور جاتا ) حتی کہ دلجوئی کیلئے دودھ پینے کو مانگا وہ بہت مسرور ہوئے ـ جب ان کو اطمینان ہو گیا میں راضی ہوں اب جانا چھوڑ دیا - حضرت حکیم الامت ؒ کے اخلاق کا بیان ملفوظ 218 - ارشاد فرمایا ایک طالب علم تھے جو حملنا کم فی الجاریۃ کی تفسیر اٹھایا میں نے تم کو باندی میں کی تھی اور خواہ مخواہ کی بات بھی مخفی ہے جیسے حامل پیٹ سے لقطی جنے - یہ ہمارے ہم سبق تھے ـ فرمایا ان سے ہنس بول تو لیتے تھے مگر حقیر نہ سمجھتے تھے فرمایا کہ یہ اخلاق ایسےہونا بزرگوں کی برکت تھی ہم کہتے ہیں اساتذہ ایسے مل گئے تھے ضرورت پیر کی زیادہ نہ رہی - لوح تھی سادہ ان کے افعال دیکھ کر کشش ہوتی تھی استاد بناؤ تو ایسا ـ حجام سے علیحدگی برا ہے ملفوظ 219 - ارشاد فرمایا حجام سے علیحدگی ( یعنی استنکاف ) برا ہے البتہ کسب میں ذرا شبہ ہے گویا مشابہ ہے خون کے پینے کے ـ انبیاء علیہم السلام عالی خاندان کے ہیں ـ یہی راز لکھا حضرت شاہ ولی اللہ صاحبؒ نے خلیفہ کے قریشی ہو نے کا کیونکہ قریشی شریف ہے ان کے اتباع سے کسی کو عار نہ ہوگا ـ کچھ مزاجی باتیں ملفوظ 220 - ارشاد فرمایا ایک شخص نے " رجالہ ثقات ،، کے ترجمہ کیا تھا ـ قریش بہت مضبوط لوگ ہیں ارشاد فرمایا ایک شخص نے لکھا جو دھوبی سے نفرت کرے اس کا کیا حکم ہے میں نے لکھا آپ اس حکم کو جاری کر سکتے ہیں اس سے خفا ہو گئے - اجعلوا اخر صلوتکم وترا پر ایک اشکال اور اس کا جواب ملفوظ 221 - ارشاد فرمایا اجعلوا اخر صلوتکم وترا فرماتے ہیں اور حضورؐ بعد الوتر دو رکعت جالسا پڑھتے تھے تو یہ شفع ہو گیا ـ وتر کہاں ہوا ؟ جواب یہ ہے کہ شفع مستقل صلوۃ نہیں ہے بلکہ متمم وتر ہے ـ تو اخرصلوۃ وتر ہی ہوئی ـ