ملفوظات حکیم الامت جلد 15 - یونیکوڈ |
فرمانبرداری میں لطف آ نے لگتا ہے اور فرمایا حضرت جو محقق ہیں وہ اور ہی کچھ سمجھ کر کھاتے پہنتے ہیں وہ اس جسد کو خدا کی مشین سمجھتے ہیں اس واسطے تیل بھی لگاتے ہیں صاف بھی کرتے ہیں ـ غلاف بھی چڑھاتے ہیں ان کو حکم ہوتا ہے اس کے سب کل پرزے درست رکھنے کا ہمارے حضرت سید احمد صاحبؒ ہر روز ایک جوڑا بنا کر بدلا کرتے تھے ـ ایک رئیس حضرت کے واسطے ہر سال تین سو ساٹھ جوڑہ بنا کر بھیجا کرتے تھے ـ بعض لوگوں کو خیال ہوا کہ کیسے درویش ہیں روز ایک جوڑا بدلتے ہیں ـ حضرت سید صاحبؒ کو اس خطرہ پر اطلاع ہوئی تو ایک روز مجمع میں فرمایا کہ لوگوں کو یہ خیال ہو گا کہ میں روزانہ جوڑا بدل کر خوش ہوتا ہوں ـ واللہ میری ایسی حالت ہے کہ مجھے اگر کمبل بندھوا کر اور سر پر گوبر کا ٹوکرا رکھ کر بازار میں نکالا جائے تواس حالت میں پہلی میں کچھ فرق نہیں معلوم ہوتا ـ دوسروں کو تکلیف سے بچانے کا اہتمام ضروری ہے ملفوظ 81 ـ ایک صاحب حضرت والا سے ملنے کو تشریف لائے تھے اول روز تو انہوں نے یہ درخواست کی کہ حضرت آج وعظ فرما دیجئے حضرت والا نے فرمایا کہ کیا میرے ذمہ وعظ کہنا ضروری ہے یا میرے اوپر کسی کا قرض ہے اور اگر قرض بھی ہو کیا تو ضروری ہے کہ آج ہی ادا کر دوں ـ اور آج 9 رجب کو جب حضرت والا اپنے معمول کے موافق جنگل کو جانے لگے تو ان صاحب نے کہا کہ ہمیں بھی ہمراہ لے چلو ـ اس وجہ سے حضرت کو اور بھی تکلیف ہوئی ـ مگر کوئی تنبیہ نہیں کی ـ اور صبر کیا مگر ان صاحب نے آج چلتے وقت بعد ظہر پھر کچھ خلاف قاعدہ اور بلا ضرورت کہہ دیا اس پر ان سے فرمایا کہ بھائی بہت بولنا چھوڑ دو زیادہ بولنا کوئی ہنر نہیں ہے جو بات کر و بغیر سوچے مت کہو بہت بولنے سے لوگوں کو تکلیف ہوتی ہے ـ اجی ہم اہیسے تو کہاں ہیں کہ گناہوں سے بچے رہیں مگر اتنا تو کریں کہ بندگان خدا کو ہم سے ضرر نہ ہو اور فرمایا کہ اگر کوئی انگریز اس طرح جاتا ہوتا تو کیا آپ سے بھی درخواست کرتے کہ میں بھی آپ کے ساتھ چلوں ان صاحب نے کہا کہ نہیں ـ اس پر فرمایا کہ پھر یہاں ایسا کیوں کیا ـ کیا میں تمہارا غلام ہوں ـ ان صاحب نے کہا کہ محبت کی وجہ سے میں نے کہا تھا ـ اس پر فرمایا کہ بھائی یہ محبت نہیں ہے ـ بلکہ وجہ یہ ہے کہ کوئی روک ٹوک نہیں کرتا ـ یہ بزرگوں کی خوش اخلاقی نے ناس کیا ہے ـ اگر ذرا بھی روک ٹوک کریں تو سب ٹھیک ہو جائیں ـ