ملفوظات حکیم الامت جلد 15 - یونیکوڈ |
فرمایا ایک بزرگ اور ایک بزرگ سے ملنے کیلئے جانا چاہتے تھے ـ الہام ہوا مت جاؤ نہ مانے دو قدم چلے تھے ٹھوکر لگی ٹانگ ٹوٹ گئی ـ بعد میں معلوم ہوا وہ بدعتی تھے اگر ملنے جاتے فتنہ ہوتا ـ الہام ظنی ہوتا ہے ـ مشہور ہے شیخ اکبرؒ کہتے ہیں بعض کفش قطعی ہے ـ مجھے تو کہیں ملا نہیں ہاں فتوحات میں یہ ہے کہ بعض کشف تلبیس سے بالکل خالی ہوتا ہے ـ شاید اس سے لوگوں کو شبہ ہوا جب تلبیس نہیں تو حجت کیوں نہ ہو ـ میں نے کہا صحت کیلئے حجت ہونا ضروری نہیں اور اس کی اچھی مثال ہے کہ اگر اکیلا ایک شخص عید کے چاند دیکھے تو صحیصح تو ہے مگر روزہ رکھنا ہو گا ـ حضرت خضر علیہ السلام کے الہام کے بارے میں فرمایا کہ میرے نزدیک اچھی توجیہ یہ ہے کہ جئسے ہماری شریعت میں قطعی کی تخصیص قطعی سے ہونے کے بعد پھر ظنی سے ہو سکتی ہے ـ شاید شرائع سابقہ میں یہ ہو کہ حکم قطعی کی تخصیص ابتداء حکیم ظنی سے جائز ہو الہام حکم ظنی ہے اور لا تقتلوا انفسا زکیۃ یہ حکم کلی ہے ـ صاحب قبر سے فیض حاصل ہونا ملفوظ 155 - فرمایا عادت یہ ہے کہ قبر سے فقط تقویت نسبت کا فیض ہوتا ہے مگر خرق عادت سے کل فیوض ہو سکتے ہیں ـ میاں جی ؒ کے ملفوظ کی توجیہ میں فرمایا ـ غالبا ملفوظ یہ ہے کہ حاجی صاحب کو تسلی دینے کے وقت فرمایا کہ میری قبر سے بھی وہی فیض ملے گا جو اب ملتا ہے - اختلاط امارد ملفوظ 156 ـ فرمایا مولانا ؒ نے بنے ہوئے صوفیوں کی حالت لکھی ہے ـ الخیاطت واللواطت والسلام ـ یہ میں نے شاہ جہاں پور دیکھا ـ سب صوفیوں کے ساتھ ایک حسین لڑکا ہے ـ یہ نالائق مضل بھی ہے اس سے عوام محققین سے بھی بد گمان ہو گئے ـ سمجھ گئے سب ایسے ہیں فیوض و برکات سے محروم ہیں یہ بڑی خرابی ہے ـ استفادہ کیلئے زندہ بزرگ کی صحبت ملفوظ 157 ـ فرمایا فیوض قبور جائز تو ہے مگر انفع اور مرغوب نہیں ـ ان کے ( صوفیہ کے )