ملفوظات حکیم الامت جلد 15 - یونیکوڈ |
حضرت مرزا مظہر جانؒ جاناں کی لطافت ملفوظ 173 ـ فرمایا حضرت مرزا مظہر جان جاناں روافض کی گولی سے شہید ہوئے ، کسی نے زخمی ہونے کے بعد دریافت کیا حضرت ! تکلیف تو نہیں ؟ فرمایا تکلیف تو نہیں البتہ بارود جواند رہ گیا ہے اس کی بو سے دماغ کو سخت ایذا پہنچ رہی ہے ـ شہادت سے پہلے مسجد کو یہ شعر پڑھتے جا رہے تھے ـ سرجدا کرد از تنم یارے کہ باما یار بود ( میرے جسم سے سر جدا کرتا کہ ہم اپنے یار کے پاس پہنچ جائیں ) جب خدام نے کندہ کرنے کیلئے مصرعہ میں تردد کیا تو دیوان کھول کر دیکھنے سے یہ شعر نکلا ؎ بلوحے تربت بافتند از غیب تحریرے کہ ایں مقتول را جز بے گناہی نیست تقصیرے ( یعنی میری قبر کی تختی پر غیب سے لکھا ہوا پایا گیا کہ اسے بے گناہ قتل کیا گیا اس کی کوئی غلطی نہیں تھیں ) عوام الناس کو صبر کی تلقین نہ کرنا چاہئے ملفوظ 174 ـ فرمایا ایک مرتبہ خانقاہ امدادیہ کے دروزاہ پر آ کر ایک خان صاحب نے حاجی صاحب و حافظ صاحبؒ کو خطاب کیا کہ بہت ظلم ہو رہا ہے ـ حاجی نے فرمایا کہ بھائی صبر کرو ـ حافظ صاحبؒ زور سے بولے کہ ہرگز صبر مت کرنا ـ جانالش کر ، ہم شہادت دیں گے ـ پھر حاجی صاحب سے تخلیہ میں فرمایا کہ ایسوں کو صبر نہیں بتلانا چاہئے ورنہ گمراہ ہو جائیں گے ـ کیونکہ صبر نہیں ہو سکے گا ـ ظلمانی کتاب سے بھی ظلمت ہوتی ہے ملفوظ ملفوظ 175 ـ حضرت مرزا مظہر جان جاناں کی مجلس میں ایک مرتبہ کسی شخص کے آنے سے ظلمت محسوس ہوئی فرمایا اس کے پاس کوئی کتاب ظلماتی ہو گی ، دیکھا تو بو علی سینا کی کتاب الشفاء تھی ـ حضرت سید احمد رفاعی کا مقام ملفوظ 176 ـ فرمایا ایک مرتبہ سید احمد رفاعیؒ سے خادم نے عرض کیا کہ حضرت آپ قطب ہیں ـ فرمایا نزہ شخک عندالقطبیۃ (اپنے شیخ کو قطبیت سے منزہ سمجھو ) پھر عرض کیا آپ غوث ہیں فرمایا : نزہ شیخک عن الغوثیۃ ( اپنے شیخ کو غوثیت سے منزہ سمجھو ) پھر