ملفوظات حکیم الامت جلد 15 - یونیکوڈ |
کہ سورت سے ایک صاحب نے لکھا تھا کہ فلاں صاحب مدرسہ کے واسطے تین صد روپیہ دینا چاہتے ہیں ـ آپ رسید کے اوپر مہر لگا کر بھیج دیجئے ـ میں نے کہا کہ جب اعتبار نہیں ہے تو میں نہیں لوں گا اور فرمایا کہ یہ حال ہونا چاہئے ـ حکایتیں سن کر نقل کرنا کافی نہیں ہو سکتا ورنہ کبھی نہ کبھی بھانڈہ پھوٹ جائے گا ـ جیسے ایک باورچی کی حکایت ہے ـ انہوں نے ایک بخیل کے یہاں بلا کھانے کے ملازمت کی اور یہ خیال کیا کہ کچھ نہ کچھ تو چھوڑ ہی دیا کرے گا ـ جب میاں کے سامنے کھانا لا کر رکھا تو اپنا بھی تخمینہ کر لیا کہ اتنی روٹٰی اور اس قدر بوٹی میرے لئے بھی بچ رہیں گی اور امیر صاحب نے حصہ مزعومہ سے تجاوز کیا تو ملازم نے سوچا کہ دو روٹی دو بوٹی تو چھوڑ ہی دے گا ـ جب اس سے آ گے بڑھا تو فقط ایک ہڈی پیالے میں رہی اب ان کو خیال ہوا کہ خیر ہڈی سے بچ رہے گی ـ جب انہوں نے ہڈی چوسنی شروع کی تو بے ساختہ باورچی کی زبان سے نکلا ہائے ہڈی بھی کھا گیا مطلب یہ ہے کہ لالچی سے ضبط نہیں ہو سکتا کبھی نہ کبھی زبان سے نکل ہی جاتا ہے ـ چنانچہ یہاں ایک صاحب رامدیت سے آ ئے ہوئے تھے وہ ایک شخص کا ذکر کرتے تھے کہ میں وہاں گیا انہوں نے میری بڑی خاطر کی طرح طرح کی مٹھائیاں اور کھانے کھلائے مگر یوں کہتے تھے کہ میں ان کی مکاری سے خوب واقف ہو گیا یہ ساری باتیں انہوں نے خوشامدانہ کی تھیں - ( جامع سے وہ یہ بھی کہتے تھے کہ مجھے تو ان صاحب کا امارد کی طرف بھی میلان معلوم ہوتا ہے حالانکہ وہ صاحب مشائخ کے خاص مقرب بھی ہیں اور درویشی میں بھی دعوی ہے ـ غرض لالچ چھپا نہیں رہتا ) غیر مقلدی کی حقیقت ملفوظ 104 ـ فرمایا کہ مجھے تو حق تعالی نے غیر مقلدی کی حقیقت ایک خواب میں ظاہر کر دی ـ فلاں شہر میں ایک بہت بڑے مقتدا تھے میں نے دیکھا کہ میں ان کے یہاں ہوں اور چھاچ (ودغ) تقسیم ہو رہی ہے اور مجھ کو بھی دینے لگے مگر میں نے نہیں لی ( حالانکہ مجھے چھاچ سے بہت رغبت ہے ) پس آنکھ کھل گئی حدیث میں دودھ کی تعبیر دین آئی ہے اور چھاچ دودھ کی صورت ہے مگر اس میں حقیقت دودھ کی نہیں تو معنی اس خواب کے یہ ہوئے کہ اس طریق میں صورت دین ہے حقیقت دین نہیں ـ