ملفوظات حکیم الامت جلد 15 - یونیکوڈ |
|
ہو سکے ـ تو ایک سے زائد نکاح نہ کرو اور دوسری آیت جو ہے ـ ولن تستطیعوا ان تعدلوا الایہ وہاں مراد عدل فی المحبتہ ہے ـ جب یہ اس کی قدرت میں ہے نہیں تو اس پر دوسرا مقدمہ ملاتا ہوں - لا یکلف اللہ نفسا الا وسعھا کہ عدل فی المحبتہ کے حکم ہی نہیں وہ غیر اختیاری ہے ـ جب میل ہو گا ایک جانب ہو گا تو فرماتے ہیں فلا تمیلوا کل المیل یعنی محبت کی وجہ سے بعض المیل کی تو اجازت ہے جو کہ عدل فی المعاملہ کو مانع نہیں باقی کل المیل نہ ہو جس سے عدل فی المعاملہ بھی نہ ہو سکے ـ آ گے فرماتے ہیں فتذروھا کالمعلقۃ ھا ضمیر محال عنہا کی طرف راجع ہے کہ اس کو بالکل معلقہ چھوڑ دو یہ فتذروھا کالمعلقۃ صریح قرینہ ہے اس بات کی کہ کل المیل کی ممانعت ہے بعض المیل کی اجازت ہے ـ کسی کی بے عنوانی پر اسے مرید نہ کرنا ملفوظ 67 ـ فرمایا ایک شخص کر نال کے یہاں آ ئے تھے ـ میں لوٹا بھر کے سہ دری میں آیا وہ اس سے پاجامہ دھونے لگے ـ میں نے ان سے پوچھا یہ پانی کس نے رکھا کہا معلوم نہیں میں نے کہا پھر تصرف کیسے کرنے لگے کہا میں یوں سمجھا یوں سمجھا انڈی بنڈی ہانکنے لگے ـ میں نے کہا جاؤ تمہارے دال یہاں نہیں گلنے کا ـ معلوم ہوتا ہے تمہارے مزاج میں احتیاط نہیں ہے ـ تمہیں میں مرید نہیں کروں گا ـ چاہے سال بھر پڑے رہو ـ ایسوں کو کیا مرید کروں جس کو حلال حرام کی بھی پرواہ نہیں وہ چلے گئے اس کے بعد فرمایا یہ طالب اچھا ہوا چلے گئے خس کم جہاں پاک ـ ایک واقعہ ملفوظ 68 ـ دو بنگالی طالب علم اکیاب کے آئے تھے ـ بیعت کے واسطے پرچہ ڈالا اس میں لکھا تھا بعد ظہر میرے ہاتھ میں دینا ایک نے تو سامنے رکھ دیا وہ ہوا سے اڑ نے لگا ـ اس پر میں نے ڈانٹا آخر مخالفت کیوں کی خواہ چھوٹٰی ہو ، تم کو چھوٹی بڑی کیا واسطہ تم کو تو حکم ماننا چاہئے اور دوسرے نے تو پرچہ ہاتھ میں دے دیا ـ خواہ ہو مگر یہاں تو نہیں دیکھا ـ تمہیں پوچھنا چاہئے اپنی رائے کو دخل کیوں دیا ـ پھر دونوں نے پرچہ ڈالا میں نے معاف کر دیا اور لکھا وہی کل والا جواب پھر ہے وہ دونوں چلے گئے اگر طالب ہوتے کیوں جاتے اگر اس کے