ملفوظات حکیم الامت جلد 15 - یونیکوڈ |
|
ہے ـ وہ صاحب اٹھ کر چلے گئے تو فرمایا کہ یہ مجھے ساتے میں بدنام تو کریں گے مگر الحمداللہ ان کا علاج خوب ہو گیا ـ اب ایسی حرکت کبھی نہ کریں گے اور ساری عمر یہ بات یاد رہے گی ـ اللہ تعالی کے ساتھ ریا ملفوظ ـ 9 سفر رنگون میں یہ بھی فرمایا کہ کبھی ریا خدا کے ساتھ بھی ہوتا ہے اور وہ یہ ہے کہ لوگوں کے سامنے عبادت کی تحسین و تطویل ریا سے کی اور پھر تنہائی میں تحسین و تطویل کا ارادہ نہ تھا یہ خیال ہوا کہ اگر اب ویسی ہی عبادت نہیں کرتا اور پھر مجمع میں ویسی ہی کروں گا اللہ میاں کیا کہیں گے ـ اس ضرورت سے اس وقت بھی تحسین وتطویل کی پس اصل مقصود تو مجمع کی تحسین کی رعایت کرتا ہے ـ مگر خلوت میں محض الزام سے بچنے کیلئے تحسین کی ہے ـ آدمی کی قسمیں ملفوظ 10 ـ سفر بمبی میں ایک شخص نے حضرت والا سے یہ دریافت کیا کہ کوے کی کتنی قسمیں ہیں ـ حضرت والا نے یہ فرمایا کہ کوے کی قسمیں تو مجھ کو معلوم نہیں اگر آپ فرمائیں تو آدمی کی قسمیں بیان کروں اور یہ بھی عرض کر دوں کہ آپ کونسی قسم میں داخل ہیں ـ بس یہ شخص تو ایسے خاموش ہوئے کہ بول کر نہیں دیا ان کے بعد ایک شخص اور تشریف لائے کہ اہل بدعت میں سے تھے اور پڑھے لکھے بھی معلوم ہوتے تھے ـ مسائل مختلف فیہ میں حضرت والا سے سوال کئے اور عرض کیا کہ آپ کی ان مسائل میں کیا رائے ہے ـ حضرت والا نے ارشاد فرمایا کہ کہئے تو جواب باعدہ دوں اور کہئے تو بے قاعدہ دوں مگر بے قاعدہ جواب میں نفع نہ ہوگا اور باقاعدہ جواب میں نفع ہوگا ـ یہ میں پہلے ہی عرض کئے دیتا ہوں ان صاحب نے عرض کیا کہ جناب باقاعدہ ہی جواب فرمائیے جس سے نفع بھی ہو ـ فرمایا تو آپ فرمائیے کہ ان مسائل کی تحقیق ضروری ہے یا نہیں ان صاحب نے عرض کیا کہ میرے نزدیک بہت ہی ضروری ہے ـ حضرت والا نے اس پر ارشاد فرمایا کہ شرعا بھی ضروری ہے یا نہیں ـ یہ عجیب بات ہے کہ مسئلہ تو شرعی دریافت کرتے ہیں اور رائے اپنی لگاتے ہیں ـ اے صاحب ! یہ تو بہت صاف بات میں نے عرض کی ہے ـ اس میں سمجھنے کی کونسی بات ہے ـ اب پھر میں عرض کرتا ہوں کہ ان مسائل کی تحقیق شارع کے بھی