ملفوظات حکیم الامت جلد 15 - یونیکوڈ |
فضل اللہ علیکم ورحمتہ لاتبعتم الشیطان الاقلیلا ـ ملطب ہے کہ جب ان لوگوں کو یقین منافقین کو کسی امر جدید خبر پہنچتی ہے خواہ وہ موجب امن ؟ یا موجب خوف تو اس خبر کو فورا مشہور کر دیتے ہیں حالانکہ وہ بعض اوقات غلط نکلتی ہے اور اگر صحیح بھی ہو تب بھی بعض اوقات اس کا مشہور کرنا خلاف مصلحت انتظامیہ ہوتا ہے اور اگر بجائے خود مشہور کرنے کہ یہ لوگ اس خبر کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اور جو حضرات صحابہ ان میں سے ایسے امور کو سمجھتے ہیں ان کی رائے کے اوپر رکھتے اور خود دخل نہ دیتے تو صحت و غلطی ہونے کا اور قابل تشہیر ہونے نہ ہونے کا وہ پورا اندازہ کر سکتے ـ اس کی پوری تفصیل تو تفسیر میں دیکھ لینے کے قابل ہے ـ یا کسی عالم محقق سے سمجھنی چاہئے ـ خلاصہ یہ ہے کہ اخبار کے بالعموم مشہور کرنے کی ممانعت قرآن مجید میں موجود ہے اور حدیث میں بھی وارد ہے کفی بالمرء کذبا ان یحدث بلکل ماسمع ( انسان کے جھوٹا ہونے کیلئے کافی ہے کہ جو سنے ( اسے آ گے بغیر تحقیق کے ) بیان کر دے ) سلطنت جمہوری کا لغو ہونا قرآن سے ثابت ہے ملفوظ 85 ـ فرمایا ایک مرتبہ میں نے تو کانپور میں بڑے مجمع میں سلطنت جمہوری کا لغو ہونا ثابت کیا تھا اور جس دلیل سے یہ لوگ استدلال جمہوریت سلطنت پر کرتے ہیں اسی سے روکا تھا ـ میں نے کہا صاحبو ! سلطنت کی جمہوری ہونے کا استدلال اس آیت سے کرتے ہیں قولہ تعالی وشاور ھم فی الامر میں اسی سے اس کا رد کرتا ہوں دیکھئے اس میں مشورہ کا حکم ہے ـ اس سے یہ کہاں ثابت ہو گیا کہ مجہوریت کا حکم ہے آپ لوگ اپنے کو بڑا فلسفی اور حکیم سمجھتے ہیں مگر حقیقت یہ ہے کہ آپ لوگ کچھ نہیں سمجھتے جمہوری سلطنت میں مشورے کے خاص اصول ملفوظ 86 ـ حضرات جمہوری سلطنت محض مشورہ کا نام نہیں ہے بلکہ جمہوری سلطنت میں مشورے کے خاص اصول بھی ہیں ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ اگر اختلاف ہو تو کثرت ارئے فیصلہ ہو اور بادشاہ اس کے خلاف ہر گز نہ کر سکے اور اگر بادشاہ سب کو جمع کرکے کوئی رائے لے مگر سب کے خلاف اپنی رائے پر عمل کرے تو وہ شلطنت شخصی ہو گی ـ پس معلوم ہوا کہ محض مشورہ