ملفوظات حکیم الامت جلد 15 - یونیکوڈ |
مراد آبادی کے پاس ایک شخص آیا کسی مقدمہ کا مدعی تھا ـ عرض کیا حضرت ! ہمارے لئے دعا کر دیجئے پس اسی وقت مدعی علیہ بھی آ گیا اور کہا صاحب ! میرے ساتھ مقدمہ ہے میرے لئے بھی دعا کیجئے ـ آپ نے دعا کی کہ یا اللہ جو حق پر ہو وہ غالب آ جائے اور دونوں سے فرمایا تم بھی آمین کہو وہ پریشان کیا کریں اور فرمایا تمہیں تجویذ کے کیا حق ہے کہ آیتہ کریمہ کا ختم پڑھوا دو ـ طبیب کے پاس کہلا بھیجنا کہ ہمیں مسہل لکھ دو اور فرمایا ہماری جماعت قابل دعا کی ہے یا نہیں اگر ہے تو ان سے مخالفت کیوں کی جاتی ہے اور جو نہیں ہے تو درخواستیں کیوں کی جاتی ہے ـ فرمایا اس جماعت سے تو میں کام اس طرح لے لیتا ہوں کہ یا اللہ اس جماعت کی برکت سے میرا فلاں کام پورا فرما دے مگر یہ نہیں کہ ان سے کہوں کہ میرے لئے دعا کرو ـ سفر کی حالت میں بزرگوں سے ملاقات کا ادب ملفوظ 6 ـ فرمایا مجھے یہ پسند نہیں کہ کوئی بزرگ کسی شہر میں پہنچے وہ مہمان ہوں اور ان سے سوائے ملاقات کے اور کوئی غرض پیش کی جائے مگر اب جہاں کوئی مولوی یا بزرگ پہنچا لوگ اپنے اپنے اغراض لے کر حاضر ہوتے ہیں ـ امراء کی صحبت سے غفلت پیدا ہوتی ہے ملفوظ 7 ـ فرمایا بچپن میں ایک دفعہ ظنا میری صبح کی نماز قضا ہو گئی تھی یعنی فقہی قاعدے سے تو قضا نہ ہوئی کیونکہ الیقین لا یزول بالشک مگر ظن غالب ہے کہ سورج نکل آیا تھا اور وجہ یہ ہوئی کہ اس روز ایک امیر کے پاس لیٹا تھا ـ میں امراء کے پاس نہیں سوتا ہوں مگر انہوں نے پہلے چار پائی بچھا دی تھی میں نے شرم سے منع نہیں کیا اور وہ بھی نیک تھے مگر امیر تھے - اس روز سے میں نے توبہ کی کہ کبھی امراء کے پاس نہیں سوؤں گا اور ان کی تو قضا ہو گئی تھی اور میں بھی اگر گھر پڑھ لیتا تو قضا نہ ہوتی مگر جی نہ مانا بھاگا ہوا مسجد میں گیا ـ صحبت صلحاء کی برکت ملفوظ 8 ـ فرمایا حضرت مولانا محمد یعقوب صاحبؒ کی ایک بت بڑی پسند آئی