ملفوظات حکیم الامت جلد 15 - یونیکوڈ |
ہے تو اس کا جواب ہی نہ دیں بڑا بے ہودہ سوال ہے کیونکہ اگر انکار کر لے تو کفر اور اگر کہے کہ ہے تودعوی بڑا مشکل ہے ایک طرف کنواں ایک طرف کھائی ـ طبیب کو تہذیب کا لحاظ رکھنا چاہئے ملفوظ 121 - فرمایا ہماری معاشرت بالکل خراب ، ایک دفعہ بڑے گھر میں سے مظفر نگر علاج کرانے لے گیا وہاں مس آیا کرتی تھی ـ وہاں کے ایک حیکم صاحب سیکنڑوں کے علاج کرتے ہیں ـ مرجع الخلائق آپ بھرے مردوں میں پوچھتے ہیں کیا بیماری ہے میں نے کہا دنبل کہا کس جگہ ، میں نے کہا قربان ہو آپ کی تہذیب کی اور جو ایسی جگہ ہو کہ بتلانا مناسب نہیں ایسا سوال بھرے مردوں میں کرتے ہیں ـ گلستان میں ہے ـ حضرت شیخ سعدیؒ کہتے ہیں کہ ہمارے شیخ ابوالفرح یہ تو پوچھتے تھے کہ دنبل کیسا ہے یہ نہیں پوچھا کہ کہاں ہے حالانکہ وہ شیخ تھے یہ شاگرد میں تو آپ کا شاگرد بھی نہیں بلکہ وہ تعظیم و تکریم کرتے تھے ـ اگر کوئی ساتھ چلنا چا ہے تو اجازت لے لے ملفوظ 122 ـ فرمایا ہمارے بھائیوں کے اندر اخلاق نہیں انگریز ہندوؤں سے بہت اچھا ہے ان کے اخلاق کی تو تعریف نہیں کرتا ہاں ان کی کوتاہی پر رنج ہے ـ البتہ جو عمل ہیں وہ پابندی کرتے ہیں ایک دفعہ یہاں کے ایک شخص ریل پر ملازم تھا ـ پانی پڑھوانے آیا ـ میں نے کہا کل صبح فلاں جگہ ملوں گا ـ وہاں آنا صبح کو منزل پڑھتے ہوئے نکلا وہ تو اسی جگہ کھڑا اور میں بھول گیا ـ دوسری طرف نکل گیا ـ پھر وہ انتظار کر کے لوگوں سے پوچھتا ہوا جا ملا ـ میں نے بہت معذرت کی پانی پڑھ دیا ـ اب میں نے سمجھا کہ اگر یہ ساتھ رہا تو منزل نہ پڑھا جائے گا ـ مگر اس کی تہذیب دیکھئے ـ پڑھوا کر آ گے کو نکلا اور تیز چلا گیا جس طرف میرا جانا تھا ـ اسی طرف اس کا بھی ، مگر وہ آ گے چلا گیا یہ گو عرفا خلاف ادب ہے ـ مگر شرعا وعقلا بالکل عین تہذیب ہے اگر میرے ساتھ کوئی ہوتا ہے تو کام نہیں ہوتا ـ بعض بعض دفعہ آدھ آدھ سپارہ دہرانا پڑتا ہے اس لئے اگر کوئی ساتھ ہوتا ہے تو کھڑا ہو کر کہہ دیتا ہوں یا تو تم آ گے نکل جاؤ یا میں چلا جاؤں تم کھڑے رہو ـ پہلے تو اس کی دلیل عام معلوم تھی ـ المسلم من سلم