ملفوظات حکیم الامت جلد 15 - یونیکوڈ |
ان مولوی صاحب کو ہر گز تشریف لانے کی اجازت نہیں ـ کیونکہ ان کو ایک دن بھی اجازت نہیں ہے ـ اس کے بعد حضرت والا حافظ جی کو مظالم اور بخل کی برائیاں سمجھاتے رہے ـ غیر اللہ کی عبادت کرنے کی مثال ملفوظ 144 ـ فرمایا کہ اہل بدعت اور جملہ غیراللہ کی عبادت کرنے والوں کی ایسی مثال ہے جیسے شیطان کی کہ کم بخت نے حضرت آدمؑ کو سجدہ بھی نہیں کیا ـ حالانکہ یہ حکم خدا وندی تھا ان کی اولاد سے زنا اور اغلام کراتا ہے اور عار نہیں ہوتی ـ اس بے حیائی کا بھی کوئی ٹھکانہ ہے ـ سجدہ کرنے میں تو آپ کو خاک ونار یاد آئے اور پھر اس خاک کے نیچے آ پڑتا ہے اس کا کچھ بھی خیال نہیں ـ اسی طرح اہل دنیا کی حالت ہے کہ خدا وندی تعالی کے تو خلاف کرتے ہیں اور اس کی ادنی ادنی مخلوق کے سامنے سجدہ کرتے پھرتے ہیں مساجد میں سجدہ کرنے سے عار آتی ہے اور مقابر پر کا کر ناک رگڑتے ہیں ـ بہت سے رئیسوں کو دیکھا ہے کہ وہ مسجد میں آنا اپنی حقارت سمجھتے ہیں اور قبروں کی خاک اپنے منہ کو ملتے ہیں زکوۃ دینے میں دم نکلتا ہے اور ڈوم میراثی طوائفوں میں خوب خرچ کرتے ہیں اور خوش ہوتے ہیں اہل اللہ سے نفرت کرتے ہیں اور شیاطین کا اتباع کرتے ہیں انبیاء پر طعن اور ساحروں پر اطمینان کرتے ہیں ـ بلی سے خوف اور شیر سے بے فکری خالق سے بے نیازی اور مخلوق کی غلامی کرتے ہیں ان کی وہی مثال ہے جو مولانا رومؒ نے فرمائی ہے ـ دست بوسی چوں رسید از دوست شاہ پائے بوسی اندر اندم شد گناہ اور اس پر اپنے کو جید وقت اور شبلی دوراں سمجھتے ہیں ـ ایسے ولیوں کی بعینہ وہ حالت ہے جو کہ مولانا نے فرمایا ہے ؎ کار شیطان میکنی نامت ولی گر ولی این است لعنت بر ولی حرف درویشاں و نکتہ عارفاں بتسہ اند ایں ییحیا یاں برزیاں علمائے تصوف کی اصلاحیں یاد کر لی ہیں اور مطلب خاک نہیں سمجھتے اس کے بعد حکایت بیان فرمائی کسی بزرگ نے شیطان سے کہا کہ کم بخت بڑا بے حیا ہے اور بڑا بے عقل ہے تو نے ہمارے باپ کو سجدہ بھی نہیں کیا اور ان کی اولاد سے زنا کراتا ہے ـ