ملفوظات حکیم الامت جلد 15 - یونیکوڈ |
|
سے سلطنت کا جمہوری ہونا لازم نہیں آتا ـ اب اس کو ثابت کیا جائے کہ صحابہ کرام کی سلطنت میں کبھی یہ بات ہوئی ہے کوئی ایک ہی واقعہ بتلا دیں کہ خلیفہ مشورہ دینے کے بعد مجبور کیا گیا ہو کہ جو مشیروں نے رائے دی ہو اس کے خلاف نہ کیا ہو ـ شریعت سے سلطنت شخصی ہی ثابت ہے اور اسی آیت سے ثابت کئے دیتا ہوں جس سے آپ ثابت کرتے ہیں ـ مگر آپ وشا رو ھم فی الامر تک تو پہنچے فاذاد عزمت فتوکل علی اللہ اس پر آپ نے انگلی رکھ لی ـ یا آپ کی پرواز فکری وہاں تک نہیں پہنچی ـ دیکھئے یہ جملہ صاف صاف بتلا رہا ہے کہ شریعت میں سلطنت شخصی ہے کیونکہ مشورہ کے بعد اذا عزم اکثرھم واذا عزموا نہیں فرمایا ـ بلکہ مدار حکم محض حضورؐ ہی کے عزم پر رکھا گیا ہے کہ بعد مشورہ جب آپ تنہا کسی بات کا عزم فرما لیں تو خواہ وہ سب کے مشورہ کے موافق ہو یا مخالف آپ خدا پر بھروسہ کر کے کام شروع کر دیجئے اور اسی طرح اور ایک دوسری آیت سے بھی ثابت ہے ـ سورہ نور میں حق تعالی فرماتے ہیں ـ انما المومنون الذین امنوا باللہ ورسولہ واذا کانوا معہ علی امر جامع لم یذھبوا حتی یستاذنوہ ان الذین یستاذ نونک اولئک الذین یومنون باللہ ورسولہ فاذا ستاذ نوک لبعض شانھم فا ذن لمن شئت منھم الآیہ اس کا بھی حاصل یہی ہے کہ لوگ کسی مجمع کے کام کیلئے جمع ہوا کریں اور پھر ان سے کوئی یا اکثر یا سب جانا چاہیں تو آپ سے پوچھ کر جایا کریں ـ اگر جمہوریت کوئی چیز ہوتی تو بعض صورتوں میں جب کہ جانیوالے آدھے سے زیادہ ہوں آپ سے پوچھنے کی کیا حاجت تھی پھر آ گے فرماتے ہیں کہ جب وہ پوچھ لیں جب بھی آپ کو اختیار ہے چاہے جسے اجازت دیں ـ چاہے جسے اجازت نہ دیں ـ اب بتلائیے اس سے شخصی سلطنت ثابت ہوئی یا جمہوری ـ اگر جمہوری ہوتی تو جس وقت اکثر حصہ مجمع کا اجازت چاہتا تو آپ کو منع فرمانے کا کچھ اختیار نہ ہوتا میں نے کہا کہ تم لوگ جس جس کام کے ہو ـ وہی کرتے رہو جس کام کے نہیں ہو اس میں دخل نہ دو ـ ترجمہ دیکھنے سے عالم نہیں ہو سکتے ـ مسبب الاسباب پر نظر کرنے کی ضرورت ملفوظ 87 ـ فرمایا کہ کیا کہوں کہ جب دین کا کام کسی نبی پر منحصر نہیں ہے تو کیا کسی کافر پر موقوف ہو گا ـ حضرت عمر کے زمانہ خلافت میں حضرت ابو موسی اشعری کے پاس ایک