ملفوظات حکیم الامت جلد 15 - یونیکوڈ |
|
آیت مبارکہ میں امانت کا مفہوم 51 ـ انا عرضنا الامانۃ (پ22) (ہم نے یہ امانت پیش کی تھی ) کے ذیل میں فرمایا کہ اس سے مراد امانت اختیار ہے ـ پہاڑوں نے ، زمین نے ، آسمان نے انکار کیا ـ انسان نے فرط محبت سے خود قبول کر لیا ـ عقل پر محبت نے غلبہ پا لیا کچھ نہ سوچا یہ بار اٹھا لیا ـ اس لئے آ گے فرمایا گیا ـ لیعذب اللہ المنافقین (الآیت) (انجام یہ ہوا کہ اللہ تعالی منافقین کو سزا دے گا ) اسی سلسلے میں فرمایا کہ اکثر عارفین کے نزدیک امانت سے مراد عشق ہے اور آ گے جو ارشاد ہے کہ انہ کان ظلوماجھولا ( وہ ظالم اور جاہل ہے ) بعض اہل لطائف نے کہا کہ یہ عنوان میں تو قدح ہے لیکن دراصل مدح ہے کہ اس نے بڑا ہی ستم کیا کہ جھٹ کھڑا ہو گیا اور عشق کا بوجھ اٹھانے کیلئے تیار ہو گیا ـ بڑا نادان ہے یہ تفسیر حضرت حاجی صاحب کی ہے اور حافظ شیرازیؒ نے بھی اپنے شعر میں اسی کی طرف اشارہ فرمایا ہے ؎ آسمان بار امانت تو انست کشید قرعہ فال بنام من دیوانہ زدند ( آسمان جس بار امانت (حکومت) کو نہ اٹھا سکا ، اس کا قرعہ فال مجھ دیوانہ کے نام مکلا ) ایمان اجمالی ملفوظ 52 ـ دھوبی کے ذکر آ نے پر فرمایا حضرت مولانا فضل الرحمن صاحب گنج مراد آبادی کے مرید نے حضرت غوث پاک کے دھوبی کو بظاہر مسلمان نہ تھا ـ خواب میں دیکھا اور پوچھا کہ تمہارے ساتھ کیا معاملہ ہوا کہا کہ فقط اتنے کہنے پر رہائی ہو گئی کہ میں حضرت غوث پاک کا دھوبی ہوں ـ مولانا فضل الرحمن نے اس کی یہ تاویل کی کہ اس کا ایمان اجمالی ہو گا کہ جو عقائد ان کے ہیں وہ میرے ہیں ـ حضرت گنج مراد آبادی کی تواضع ملفوظ 53 ـ فرمایا ایک مرتبہ مولانا فضل الرحمن صاحب گنج مراد آبادی حدیث کا درس دے رہے تھے ایک راوی کا ذکر آ گیا ـ کسی نے میرے متعلق ان سے کہا کہ یہ بھی حدیث پڑھاتے ہیں ـ پھر مولانا مجھ سے راوی کا حال دریافت کرنے لگے ـ میں نے کہا مجھ کو نہیں