ملفوظات حکیم الامت جلد 15 - یونیکوڈ |
آپ ان سے اپنے کو اچھا سمجھتے تھے یا نہیں انہوں نے اقرار کیا کہ بے شک یہ بات تو تھی میرے اندر ـ فرمایا یہ تو ہدایت نہیں ہے ـ یہ تو گمراہی ہے اور گمراہی بھی کیسی بلکہ شرک ہے ـ پھر اب کیا ہونا چاہئے کہا جو آپ فرما دیں ـ میں نے کہا کہ تمام نمازیوں کے جوتے سیدھے کیا کیجئے اور سب کو لوٹا بھر بھر کر دیا کیجئے اور چونکہ یہ مرض پیدا ہوا ہے ذکر و شغل سے بالکل ذکر و شغل چھوڑ دیجئے ـ مگر مجھے پھر اللہ کے نام کا ادب غالب ہوا ـ میں نے کہا کہ مطلب یہ ہے کہ خصوصیت کے ساتھ اس صورت سے جیسے ذکر کیا کرتے ہیں ـ نہ کیا کیجئے بلکہ یو نہی چلتے پھرتے کر لیا کیجئے چاہے اس سے زیادہ کر لیا کیجئے اس عمل کے کرنے سے ان کو اس قدر فائدہ ہوا وہ خود اقرار کرتے تھے کہ مجھے دس سال میں بھی اتنا نفع نہ ہوتا ـ مدارس کا وجود خیر کثیر ہے ملفوظ 71 ـ فرمایا علماء کے لالچ نے اس قدر اس طریق کو لوگوں کی نظروں میں حقیر کر دیا ہے کہ ایک جگہ بھانڈوں نے نقل میں بیان کیا کہ سب سے زیادہ منحوس کونسا فرقہ ہے تو انہوں نے مولویوں کو کہا ایک شخص نے دریافت کیا کہ اس کی کیا دلیل ـ تو کہا کہ یہ لوگ ہمیشہ یہ دعا کرتے رہتے ہیں کہ کوئی مرے تو روٹی حلوا ملے ـ اور سب سے بہتر فرقہ بھانڈوں کا ہے اس لئے کہ ہمیشہ خوشی کی دعائیں کرتے ہیں اس پر ایک صاحب نے عرض کیا کہ حضرت یہ مدرسے تو اب نام ہی کے رہ گئے ہیں ان سے کچھ نفع نہیں ـ حضرت نے فرمایا کہ نہیں صاحب میں بالکل اس کے خلاف ہوں ـ مدارس کا وجود خیر کثیر اور بڑی برکت والی چیز ہے اس پر مجھے شیخ سعدی ؒ کی حکایت ہی پسند ہے ـ لکھا ہے کہ ایک شہزادے کے تاج کا لعل کسی شکار گاہ میں کھویا گیا تھا اور رات کا وقت ہو گیا تھا ـ تلاش سے نہیں ملا ـ اس نے خدام کو حکم دیا کہ یہاں کے سب کنکر و پتھر جمع کر کے لے چلو ـ اطمینان سے تلاش کر لینا چنانچہ انہی میں سے لعل نکل آیا اسی طرح ان مدارس میں سے ایسے ایسے لوگ نکل آ تے ہیں کہ جو سارا دین کا کام سنبھال لیتے ہیں ـ حدیث الاعمال بالنیات معاصی سے متعلق نہیں ملفوظ 72 ـ فرمایا الاعمال بالنیات جو حدیث شریف میں ہے یہ مباحات و طاعات کے متعلق ہے ـ معاصی میں نہیں ہے مطلب یہ ہے کہ طاعات میں اگر نیت نیک ہو گی ـ تب ملفوظات حکیم الامتؒ ـ جلد 15 ـ 10