ملفوظات حکیم الامت جلد 15 - یونیکوڈ |
تھے ـ ان کی والدہ نے کسی ضرورت سے پکارا چونکہ نماز میں تھے نہ بولے ـ وہ خفا ہو کر واپس چلی گئیں اور ان کے واسطے بد دعا کی کہ اے اللہ یہ جب تک نہ مرے کہ جب تک فاحشہ عورت کا منہ نہ دیکھے ـ چنانچہ ان کی دعا قبول ہو گئی ـ تھوڑے عرصہ کے بعد ایک بدکار عورت کے ایک بچہ ہوا ـ اس پر لوگوں نے اس کی داروگیر کی ـ اس پر اس نے ان عابد کا نام لے دیا ـ بس لوگوں نے ان کو پکڑ لیا گھر گرا دیا وہ بے چارے بہت پریشان ہوئے پوچھا آخر کیا خطا ہوئی ـ لوگوں نے کہا کہ تم نے اس عورت سے منہ کالا کیا ہے ـ اس کے حرام کا بچہ ہوا ہے ـ بالآخر انہوں نے اس شیر خوار سے کہا کہ بتاؤ تیرے باپ کا کیا نام ہے اس نے ایک چراہے کا نام لیا ـ تب ان بیچارے کی جاب بچی ـ اس قصہ کو بیان فرما کر حضورؐ نے فرمایا کہ وہ فقیہ نہیں تھا اگر فقیہ ہوتا تو وہ نماز توڑ دیتا ـ چونکہ شریعت کا حکم ہے کہ اگر کوئی شخص نوافل میں مشغول ہو اور والدین بے خبری میں پکاریں تو نیت توڑ کر ان کی بات سن لے یہاں تک کہ اگر بضرورت پکاریں تو فرض بھی توڑ دے ـ اگر بینم کے نابینا وچاہ است اگر خاموش بہ نشینم گناہ است اگر میں دیکھوں کہ نابینا اور کنواں ہے یعنی بانیبا کنویں میں گر رہا ہے اگر میں اس وقت خاموش بیٹھوں تو گناہ ہے ) ایثار بھی ایک قربت ہے ملفوظ 78 ـ ایک صاحب نووارد حضرت کے پاس بیٹھے ہوئے تھے وہاں سے اٹھ کر سب لوگوں کے پیچھے جا بیٹھے ـ حضرت والا نے فرمایا کہ آپ وہاں کیوں جا بیٹھے آپ میرے پاس آ جائیے ـ ان صاحب نے کہا کہ وہاں جگہ تنگ ہے ـ اس پر حضرت والا نے ایک مولوی صاحب سے فرمایا کہ آج آپ ہی ایثار کریں ـ آپ پیچھے بیٹھ جائے اور اپنی جگہ خاں صاحب کو دیجئے ـ آپ تو ہمیشہ کے رہنے والے ہیں نوواردوں کی رعایت کیا کیجئے ـ میں ہمیشہ اس کو خیال رکھتا ہوں ـ میں اکیلا کیا کروں کوئی سنتا ہی نہیں اور یہ بھی فرمایا کہ زاہد ان خشک کا فتوی ہے کہ ایثار قربات میں جائز نہیں مگر محققین نے اس کا جواب دیا ہے کہ یہ بھی ایک قربت ہے اور وہ یہ ہے کہ اللہ تعالی کے بندوں کے ساتھ رعایت ادب کی کرنا اور یہ بھی فرمایا کہ اہل مکہ میں یہ بات