ملفوظات حکیم الامت جلد 15 - یونیکوڈ |
3 ربیع الاول 1361ھ ، 3اپریل 1942ء قرآن سمجھنے کیلئے ضرورت علوم ملفوظ 40 ـ فرمایا درسیات پڑھو ـ سمجھ پیدا ہو جائے گی اس سلسلہ میں فرمایا قواعد صرف و نحو سمجھ کر پڑھنے کے بعد قرآن شریف پڑھا جائے اس کے بعد صرف ایک کتاب فقہ کی پڑھ لیا جائے تو بس کافی ہے اور جو خود عالم متبحر و محقق نہ ہو اس کو تو دوسرے کی تقلید و اتباع کرنی چاہئے زمحشری نے لکھا ہے کہ چودہ علم پڑھنے کے بعد یعنی تمام علوم سے فارغ ہونے کے بعد قرآن پاک پڑھا جائے یہ اس کی رائے ہے ـ فرمایا میری رائے تو یہ ہے کہ قرآن وفقہ و احادیث کا سمجھنا منطق کے بغیر مشکل ہے ـ اس لئے منطق پڑھنی ضروری ہے ـ فرمایا اور امرو نواہی کا سمجھنا تو آسان ہے لیکن استنباط مسائل اور تحقیق کے لحاظ سے قرآن کا سمجھنا بدون منطق اور علوم آلیہ کے دشوار ہے ـ اس لئے علوم کیلئے علوم آلیہ کی ضرورت ہے ـ بعدہ اصطلاحات منطق کے ماتحت حضرت والا نے چند آیات قرآن سے اس کی توضیح فرمائی ـ مثلا آیتہ کریمہ (پ9) و لو علم اللہ فیھم خیرا لا سمعھم و لوا سمعھم لتو لوا وھم معوضون (انفال) (اور اگر اللہ تعالی ان میں خوبی دیکھتے تو ان کو سننے کی توفیق دیتے اگر ان کو اب سنا دیں تو ضرور رو گردانی کریں گے بے رخی کرتے ہوئے ) اس میں شبہ ہوتا ہے کہ یہ قیاس منطقی کی ایک شکل ہے اور حد اوسط خذف ہونے کے بعد یہ نتیجہ نکلتا ہے ولو علم اللہ فیھم خیرا لتولوا لیکن ظاہر ہے کہ یہ نتیجہ بالکل غلط ہے ـ تو اب اشکال یہ ہے کہ نتیجہ غلط کیوں نکلا تو پھر فرمایا کہ ذرا غور کیا جائے تو معلوم ہو جائے گا کہ حد اوسط کا مکرر ہونا جو شرط انتاج ہے وہ اس شکل میں موجود نہیں کیونکہ پہلا اسمعھم سماع بمعنے القبول سے مشتق ہے اور دوسرا اسمعھم سماع حاسہ کے معنی میں ہے اس لئے دو جگہ اسمعھم کا لفظ اگرچہ مکرر ہے مگر معنی الگ الگ ہیں - اس لئے حقیقتہ تکرار اوسط نہیں ہوا ـ اس لئے نتیجہ غلط نکلا ـ اب اگر کسی کو منطق نہ آتی ہو تو اشکال کا حل سمجھانا اس کو دشوار ہے ـ