ملفوظات حکیم الامت جلد 15 - یونیکوڈ |
ہو جاتا ہے کہ بہت بڑے باکمال ہیں اور ایسے لوگوں کی بڑائی عوام الناس کے عقائد پر ہے ـ اس لئے یہ بے چارے ہر وقت اسی ادھیڑ بن میں رہتے ہیں کہ وہ بدظن نہ ہو جائے ـ بد عقیدہ نہ ہو جائے اچھا خاصا عذاب ہے اور اچھی خاصی مخلوق پرستی ہے ـ شرافت اور شرو آفت ملفوظ 217 ـ فرمایا آج کل طبیعتوں میں اکثر شرافت نہیں رہی ـ صرف شروآفت باقی رہ گئی ـ شیخ سے مستغنی ہونے کا مطلب ملفوظ 218 ـ شیخ سے متغنی ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ تعلیم کی احتیاج رہتی ہے ـ بلکہ مطلب یہ ہے ـ کہ تعلق کی احتیاج رہتی ہے یعنی اس سے اعراض اور مماثلت یا افضیلت کا دعوی قاطع طریق ہے ـ اور تعلیم میں بھی احتیاج اتنی رہتی ہے کہ اس کے اصول کا ترک جائز نہیں ہوتا گو فروغ میں اجتہاد اختلاف ہو جائے وہ بھی ادب کے ساتھ ـ امراء و غرباء کا طریق دلجوئی ملفوظ 219 ـ آنے والے اور ملنے والے امراء اور غرباء کی دلجوئی تو امر مشترک ہے مگر کیفیت دلجوئی کی ، ہر شخص کی جدا ہے ـ اس کی حالت و طبیعت و عادت کے تفاوت سے یعنی امراء کی مجموعی حالت طبیعت وعادت کی ایسی ہے جب تک زیادہ توجہ ان کی طرف نہ کی جائے وہ خوش نہیں ہوتے ـ اور غرباء تھوڑی توجہ سے راضی ہو جاتے ہیں ـ اس لئے دونوں کی دلجوئی کے طریق میں کچھ ایسا تفاوت مذموم نہیں ـ البتہ غرباء کو یا تو اٹھایا نہ جائے ـ خود اٹھ جائیں کسی بہانہ اور اگر اٹھانا ہی پڑے تو بہت نرمی سے ـ مثلا یہ وقت میرے آرام کا ہے ـ آپ بھی آرام کیجئے ـ ( النور ماہ جمادی الاول 1347ھ) معاصی سے نفرت ضروری ہے ملفوظ 220 ـ فرمایا معاشی سے تو نفرت ہونی چاہئے مگر عاصی سے نفرت نہ ہونا چاہئے ـ فعل سے نفرت ہو ، فاعل سے نفرت نہ ہو ـ جیسے حسین اپنے منہ کو کالک مل لے ـ کالک کو تو برا سمجھیں گے ـ مگر اس کو گورا ہی سمجھیں گے ـ اسی طرح مومن میں برائی عارضی ہے ـ اس کو حقیر نہ سمجھیں ـ ہاں برے فعل کو برا سمجھیں ـ