ملفوظات حکیم الامت جلد 15 - یونیکوڈ |
|
انہوں نے تو اپنے اوپر کہا تھا " ومالی لا اعبدالذی ،، کی طرح مگر واقع میں یہ ہماری حالت کو بیان کر رہے تھے ـ فرمایا ہماری حالت تو مثل رڑکی گدام کے کاریگروں کی طرح ہے ـ جب تک گدام کے اندر ہے کاریگر ہے یعنی گدام کے اندر کاریگر میشین چلاتے ہیں وہی مشین سب کام کرتی ہے - ان کا ذاتی کوئی کام نہیں اور جب گدام سے باہر نکلے بے کار ـ اسی طرح ہم جب تک صلحاء کے مجمع میں ہیں ہم صالح ہیں اور جہاں اس دائرہ سے نکلے سب غائب پھر تو بسا اوقات ایمان بچانا بھی مشکل ہوتا ہے ـ مولانا مرزا مظہر جان جاناںؒ کے مجمع میں ایک دن ساعت جمعہ کا تذکرہ تھا آپس میں کہہ رہے تھے اگر وہ ساعت مقبولہ مل جائے تو کیا کریں گے کا ہے کی دعا کرینگے ـ کسی نے کہا ہم سلامتی ایمان کی دعا کریں گے اسی طرح کوئی کچھ کہہ رہا تھا ـ مرزا صاحب نے فرمایا اگر وہ ساعت مجھے مل جائے تو صحبت نیک کی دعا کروں گا ـ واقعی بڑی بات ہے ، سلامتی ایمان اور علم دین عمل صالح وغیرہ سب چیز اسی صحبت ہی کی بدولت نصیب ہوتی ہے ـ یہ واقعی بڑی چیز ہے کہ اگر خدا کسی کو نصیب کرے ـ یک زمانہ صحبت با اولیاء بہتر از صد سالہ طاعت بے ریا ایک مولوی صاحب نے کہا اگر کسی نے خالص عبادت کی ہو تو اس سے بھی بڑھ جائے گا فرمایا مراد اس سے بعض صحبت ہے یعنی صحبت سے ایک ایک علم نافع عطا ہوتا ہے کہ وہ سب کام کے رہبر ہو جاتا ہے اور اس کے کام بن جاتا ہے ـ یہ قضیہ مہملہ ہے قوت میں جزئیت کے ہے ـ اب کوئی شبہ کرے کہ جب بعض صحبت مراد ہے اور مابقی فضول ہے تو اس کو حذف کرنا چاہیے ؟ جواب یہ ہے کہ چونکہ وہ بعض جو نافع ہے معلوم نہیں ـ لہذا ہمیشہ صحبت ہی رہنا چاہیے ـ جیسے ساعت جمعہ معلوم نہیں ، ایسی ہی کون سی صحبت نافع ہے معلوم نہیں ، پھر فرمایا اسی وجہ سے ہم کو یہاں اس جماعت کو چھوڑ کر باہر سفر میں جانے کو جی چاہتا ہے ـ یہ لوگ سمجھتے ہوں گے کہ ان کو مجھ سے نفع ہے اور میں سمجھتا ہوں مجھ کو ان سے نفع ہے ـ '' ھم کا لحلقۃ الدائرۃ لا یدری این طرفاھا ،، نہ معلوم کون مقبول ہے - کون مردود ہے میں جو کسی کو عتاب کرتا ہوں تو اس بناء پر کہ میں واقف ہوں وہ نا واقف ہے نہ کہ میں مقبول ہوں وہ مردود ہے ـ