ملفوظات حکیم الامت جلد 15 - یونیکوڈ |
اس غروب کے وقت کیا پتہ تھا ـ کہ آئندہ حاضری تک یہ آفتاب علم وہدایت غروب ہو جائے گا اور اشرف المقابر ـ(تکیہ) میں ہمیشہ کیلئے رونق افروز ہو گا ـ حیف درچشم زدن صحبت یار آخر شد روئے گل سیر نشدیم وبہار آخر شد ( افسوس ہلک جھپکتے ہی صحبت یار ختم ہو گئی ابھی میں نے پھول کو سیر ہو کر دیکھا بھی نہ تھا کہ موسم بہار ختم ہو گیا ـ یہ بدعمل سوائے اس نسبت کے اور کچھ بھی نہیں رکھتا ـ حق تعالی حضرت اقدس کے طفیل سے اپنی محبت و ایمان کامل اور آخر حسن خاتمہ کے ساتھ اس عالم فانی سے احقر ناکارہ کو لے جائے ـ ویرحم اللہ عبدا قال آمینا ـ ( اللہ تعالی اس بندے پر رحم کریں جو اس پر آمین کہے ) فی الجملہ نسبتے بتو کافی بود مرا بلبل ہمیں کہ قافیہ گل شود بس است (فی الجملہ میرے لئے تو اتنی نسبت کافی ہے کہ بلبل کو پھول کا قافیہ چاہئے اور بس ) القصہ : احقر حضرت حکیم الامت کی بارگاہ عالی میں کبھی کوئی ملفوظ لکھ بھی لیتا تھا ـ حضرت اقدس کے ملفوظات کا مکمل طور پر ضبط کرنا ہر ایک شخص کا کام نہ تھا ـ پھر ان جواہرات ومضامین علمیہ عالیہ کا کما حقہ ضبط تحریر میں لانا مجھ بے علم و بے مایہ کی طاقت و قدرت سے بالا تھا ـ نیز اس وقت یہ خیال بھی نہ تھا کہ کبھی ان کے شائع کرنے کی نوبت آ ئے گی اب ایک عرصہ کے بعد دل میں خیال آیا کہ ان کو ایک جگہ ترتیب دیکر حضرت خاتمہ المحققین مجدد تھانویؒ کے کسی خلیفہ خاص سے اصلاح کرا لوں ـ چنانچہ اس کیلئے بندہ نے حسب مشورہ جناب مخدومی حضرت مولانا مولوی شبیر علی صاحب ناظم خانقاہ امدادیہ اشرفیہ تھانہ بھون کرم فرمائیم جامع کمالات علمیہ وعملیہ حضرت مفتی مولانا محمد شفیع صاحب نے دیوبندی دامت برکا تہم کی خدمت اقدس میں درخواست کی ـ حضرت مفتی صاحب نے اپنی بے حد مصروفیتوں اور مشاغل کے باوجود احقر کی درخواست کو منظور فرما لیا اور نظر اصلاح فرما کر مسودہ احقر کو پہنچا دیا ـ یہ ملفوظات اگرچہ اس درجہ کے تو ہیں نہیں جیسے صاحب ملفوظات کے نظر کردہ ملفوظات ہوتے تھے مگر درجہ دوم کے ضرور ہیں ـ