ملفوظات حکیم الامت جلد 15 - یونیکوڈ |
پیٹ بھر کے روٹی نہیں دوں گا ـ حافظ جی نے کہا کہ ہم نے روٹی کم کر دی تاکہ چوری کا مرض جاتا رہے ـ فرمایا ارے عقل کے دشمن اس سے تو اور یہ مرض بڑھے گا کہ جب بھوکا ہو گا چوری کرے گا ـ نیز آپ نے یہ چوری کا علاج کسی شرعی دلیل سے تجویذ کیا ہے یا آپ نے کسی عالم سے دریافت کیا تھا اور مارنے کو بھی آپ نے چوری کی سزا کہاں سے تجویذ کی ہے اور فرمایا کہ ظالم ! خدا کا خوف نہیں رہا ـ آنکھیں تو پھوٹ گئیں دل بھی اندھا کر لیا ـ اب مولوی صاحب سے پوچھا کہ مولانا آپ نے اس لڑکے کو کیوں مارا ـ آپ کا کیا قصور کیا تھا آپ کو کیا حق تھا انہوں نے کہا کہ جی یہ چوری کیا کرتا تھا ـ فرمایا کہ آپ کا کیا چورایا تھا ـ فرمایا میرا تو نہیں فلاح صاحب کا حلوہ کھا لیا تھا ـ حضرت نے فرمایا کہ آپ کو کیا حق تھا اگر کچھ کہتے تو وہ کہتے ـ جاؤ دور ہو جاؤ ابھی خانقاہ سے چلے جاؤ اور اندھے تو بھی نکل اور پھر فرمایا جاؤ ابھی یہاں سے دور ہو جاؤ دونوں (اے نیاز ) پھینک دو ان کا اسباب ابھی نکال دو اور حافظ جی سے کہا کہ جاؤ ابھی اس کے لڑکا کا کرایہ لاؤ ( مظفر پور کا ) ہاں یہ بچہ ہے اکیلا نہیں جا سکتا دو آدمیوں کا کرایہ لاؤ اور اگر بارہ برس کا نہیں ہے تو نصف کرایہ اس کا اور ایک شخص کا جو اس کو پہنچا کر واپس آ ئے ـ اسے کرایہ دو اور اگر بارہ برس کی عمر ہے تو دو کرایہ لاؤ ـ ہم اپنے اہتمام سے اہتمام سے پہنچا دیں گے اور لڑکے سے خطاب کر کے کہا کہ تم آج سے ہمارے یہاں کھانا کھایا کرو اور نیاز ! میرے سامنے کھلایا کرو اور یہ بھی فرمایا کہ ان کم بختوں کو ہا ہو کرنی آتی ہے ـ یا بیٹھ کر تسبیح گھمانی خدا کا خوف ذرا دل میں نہیں ـ میں سچ کہتا ہوں کہ اللہ سے محبت رکھنے والا تو کسی کافر کسی (بلی ) کے ساتھ بھی ان مظالم کو گوارا نہ کرے گا اور اس پر آزاد بنتے ہیں مجھے تو اس قدر حافظ جی پر غصہ نہیں کہ یہ معذور ہیں مگر مولانا کو کیا ہوا ہے پڑھ لکھ کر سب ڈبو دیا ـ حافظ جی چونکہ معذور تھے اس لئے حضرت نے ان کو 15 یوم بیٹھے کی اجازت دی کہ اس میں اپنا انتظام کر لو اور جاؤ دوسرے دن مجلس میں حافظ جی کو حضرت نے نہ دیکھا تو حاضرین میں سے ایک شخص سے فرمایا کہ آج حافظ جی نہیں آ ئے ـ ان صاحب نے کہا کہ وہ خوف کی وجہ سے نہیں آ ئے کہ شاید میرے جانے سے حضرت کو تکلیف ہو گی ـ تو حضرت نے فرمایا کہ جب میں نے ان کو 15 یوم کی اجازت دیدی ہے تو اس کا تو یہی مطلب ہے کہ ان دنوں میں آ کر سنا کریں ـ بعد میعاد البتہ ان کو نہیں آنا چاہئے ـ ہاں