ملفوظات حکیم الامت جلد 15 - یونیکوڈ |
|
صاحب ان کے پاس گئے ـ مولوی صاحب مثنوی پڑھا رہے تھے ان صاحب حال سے دریافت کیا کہ تم کون ہو ان صاحب نے کہا کہ میں شیطان ہوں ـ مولانا نے فرمایا کہ اگر شیطان ہو تو لاحول ولا قوۃ الا باللہ وہ سیدھے اٹھے ہوئے قیام گاہ کو چلے گئے ـ اور سمجھ گئے کہ واقعی میں ایسا ہی ہوں تو پھر اپنے وجود نا پاک سے دنیا کو پاک کر دینا چاہئے ـ اپنے ایک مرید سے کہا کہ میں اپنا گلا کاٹوں گا ـ اگر کچھ باقی رہ جائے تو پھر تم صاف کر دینا اس بھلے آدمی نے بھی وعدہ کر لیا ـ چنانچہ انہوں نے حجرہ میں جا کر اپنی گردن کاٹ لی جب وہ مر چکے تو مرید نے کسی ترکیب سے کیواڑ کھول کر اندر دیکھا تو کام تمام ہو چکا تھا کچھ حصہ کھال کا باقی تھا اس نے اس کو بھی صاف کر دیا ـ اس حالت میں اس کو پولیس نے گرفتار کر لیا ـ نواب صاحب کے یہاں مقدمہ پیش ہوا اس نے سارا واقعہ بیان کیا چونکہ اس میں مولانا صاحب کا بھی نام تھا اس لئے ان کو بھی بلایا ان سے دریافت کیا تو انہوں نے کہا بیشک یہ واقعہ سچا ہے وہ میرے پاس گئے تھے اور یہ کہا تھا میرے نزدیک یہ شخص یعنی مرید سچا معلوم ہوتا ہے ـ اس پر نواب صاحب نے ان کو چھوڑ دیا ـ اس پر مولانا محمد یعقوب صاحب نے فرمایا کہ ان کو یہ جواب دینا چاہئے تھا کہ کیا حرج ہے شیطان بھی تو انہی کا ہے تعلق تو اب بھی باقی ہے ـ اس سے ان کی فورا تسلی ہو جاتی اور اس پر حضرت والا نے فرمایا کہ خود مجھے صدہا احوال ایسے پیش آ ئے ہیں مگر اس کو تو میں ہی جانتا ہوں یا وہ جانتا ہے جس پر گزرتی ہے لوگ کیا جانیں اور یہ بھی فرمایا کہ خواب میں کبھی صورت مقصود ہوتی ہے اور کبھی معنی مقصود ہوتے ہیں ـ امام اعظم صاھبؒ نے ایک دفعہ ایک خواب دیکھا کہ میں حضورؐ کی ہڈیاں قبر سے اکھاڑ رہا ہوں ـ حضرت ابن سیرین سے اس کی تعبیر دریافت کی فرمایا کہ یہ شخص وارث نبوت ہو گا ـ یہ حضورؐ کے علوم ظاہر کرے گا اس سے تفتیش دین مراد ہے اور فرمایا کہ اولیاء اللہ کی ہزاروں خوابیں ہیں ـ ایک شخص مولانا شاہ عبد العزیز صاحب کے پاس روتے ہوئے آ ئے حضرت نے فرمایا کیا بات ہے اس نے کہا میں نے اسیا خواب دیکھا ہے کہ مجھے اندیشہ ہے کہ میرا ایمان نہ جاتا رہے ـ حضرت نے فرمایا کہ بیان تو کرو ان صاحب نے کہا میں دیکھا ہے کہ قرآن مجید پر پیشاب کر رہا ہوں ـ حضرت نے فرمایا یہ تو بہت اچھا خواب ہے ـ تمہارے لڑکا پیدا ہوگا اور حافظ ہو گا ـ چنانچہ ایسا ہی ہوا اور ان صاحب کی تسلی ہو گئی ـ جامع کہتا ہے اس پر کوئی صاحب ان کے ارتداد کا فتوی نہیں لگاتے نہ حضرت شاہ صاحب کو کسی کی مجال ہے کہ یوں کہیں کہ تنبیہ نہیں کی خبر ؎