ملفوظات حکیم الامت جلد 15 - یونیکوڈ |
|
اے ترا خارے بپا نشکستہ کے دانی کہ چیست حال شیرانے کہ شمشیر بلا بر سر خورند یہ لوگ اگر خود پریشان ہوتے اور خود ان کے مشورہ پر انہی کو عمل کرنا پڑتا ـ جب معلوم ہوتا کیونکہ کبھی پریشانی دیکھی نہیں ہے ـ اس لئے جو جی میں آتا ہے کہہ دیتے ہیں ـ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی کسی پریشان پر ملامت نہیں کی ـ حضرت حنظلہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بہت پریشان خاطر حاضر ہوئے آپؐ نے دریافت فرمایا کیا حال ہے تمہارے اے حنظلہ حضرت حنظلہ کہتے ہیں ـ یا رسول اللہ میں منافق ہو گیا آپ نے فرمایا کیا بات ہے بیان کرو ـ آپ نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جو قلب کی حالت آپ حضور میں ہوتی ہے وہ غائبانہ نہیں رہتی اور طرح طرح کے خیالات دل میں آ تے ہیں ـ حضورؐ نے فرمایا حنظلہ ساعۃ فساعۃ الی آخر الحدیث ـ دیکھئے وہ اپنے آپ کو حضورؐ کے سامنے منافق کہہ رہے ہیں ـ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ساتھ کیا برتاؤ کیا آج لوگ مجھے یہ مشورہ دیتے ہیں کہ ایسے لوگوں پر کیوں سختی نہیں کرتے بالخصوص مصلحین پر ـ تو نہایت ہی افسوس ہے کہ ان لوگوں کو فن سے بالکل ہی مناسبت نہیں اس کی تو وہ ہی مثل ہوئی کہ مرے کو مارے شاہ مدار ( جامع کہتا ہے کہ جو آپ ہی مر رہا ہو اس کو گر مارا تو کیا مارا ) دیکھئے فقہاء صاف لکھتے ہیں کہ کوئی شخص جان بوجھ کر بھی کبائر کا مرتکب ہو جائے اور ہوش و اختیار میں بھی ہو ـ مگر جب تک وہ اس کو گناہ سمجھے گا کافرنہ ہوگا اور نہ کسی کو کافر کہنے کی مجال ہے اور نہ اس کی بیوی اس کے نکاح سے علیحدہ ہو گی ـ آفرین ہے لوگوں پر کہ ایک شخص خواب میں یا بے اختیاری میں اگر کوئی بات دیکھے یا زبان سے کہے اس پر کفر کا فتوی جاری کرتے ہیں اور ہمیشہ خود خواب میں احتلام میں مبتلا ہوتے ہیں اور اپنے کو زانی نہیں کہتے اور باوجود غسل و طہارت کے سب مسئلہ جاری کرتے ہیں ـ حضرت نے فرمایا کہ میرے استادؒ سے ایک طالب علم مولوی مظہر نامی نے بیان کیا تھا وہ میرے ساتھ موجز میں شریک تھے انہوں نے مولانا سے رام پور کا ایک قصہ بیان کیا کہ وہاں ایک شخص پر ایک حال طاری ہوا وہ اپنے کو ملحد اور زندیق سمجھتے تھے اور خود صاحب سلسلہ بھی تھے مگر بے چارے فن نہیں جانتے تھے ـ اس لئے وارد کی حقیقت سے مطلع نہیں ہوئے مولوی صاحب اس وقت زندہ تھے یہ