ملفوظات حکیم الامت جلد 15 - یونیکوڈ |
|
پھر بعد نماز فرمایا کہ مجھے ایک آیت شریف یاد آئی ـ سورہ بنی اسرائیل میں ہے اور یہ بنی اسرائیل کافر نہیں تھے ـ اہل کتاب تھے ـ انبیاء کے قائل تھے حق تعالی نے ان کے بارے میں ایک دو پیشین گوئیاں ان کی کتاب میں بیان فرمائی ہیں ـ وہ کلام اللہ میں منقول ہیں ـ وقضینا الی بنی اسرائیل فی الکتاب لتفسدن فی الارض مرتین ولتعلن علوا کبیرا فاذا جاؤ وعدا ولا ھما بعثنا علیکم عبادا لنا اولی باس شدید فجا سوا خلل الدیار ، وکان وعدا مفعولا مطلب یہ ہے کہ ہم نے بنی اسرائیل کو کتاب میں یہ بات بتلا دی تھی کہ تم سر زمین میں دوبارہ فساد مچاؤ گے اور بڑا زور چلانے لگو گے پھر جب ان دو باتوں میں سے پہلی مرتبہ میعاد آ ئے گی ـ یعنی تم اول مرتبہ شرارت کرو گے تو ہم تم پر اپنے ایسے بندوں کو مسلط کریں گے ـ جو بڑے خونخوار ہوں گے پھر وہ گھروں میں گھس پڑٰیں گے اور یہ ایک وعدہ ہے کہ جو ضرور ہو کر رہے گا اب اس میں دیکھنے کی چند باتیں ہیں ایک تو یہ کہ لتفسدن فی الارض میں دیکھنا چاہئے ـ کہ ان لوگوں کو جو کہ اہل کتاب ہیں مفسد اور حد سے گزرنے والا فرمایا ہے اور دوسرے بات یہ ہے کہ جن کو عبادالنا فرمایا ہے کہ یہ کون لوگ ہیں ـ یہ مشرک ہیں بت پرست ہیں ان کو اپنا بندہ فرما رہے ہیں ـ اس حیثیت سے کہ ہماری مملوک ہیں اور ہمارا آلہ عذاب ہیں نہ اس حیثیت سے کہ مقبول ہیں بلکہ بات یہ ہے کہ تمہارے مردود ہونے کی وجہ سے ان کو تم پر مسلط کر دیا ہے ـ اسی طرح دوسرے وعدہ کو فرماتے ہیں قولہ تعالی فاذا جاء وعدا لآخرۃ لیسوء وجوھکم ولید خلوا المسجد کما دخلوہ اول مرۃ ولیتبر واما علوا تتبیراہ فرماتے ہیں کہ ( پھر جب دوسری میعاد آ ئے گی یعنی دوبارہ شرارت کرو گے پھر دوسروں کو مسلط کریں گے تاکہ وہ تمہارے منہ بگاڑ دیں اور جس طرح وہ لوگ تمہاری مسجد میں گھسے تھے یہ وہ لوگ بھی اس میں گھس پڑیں اور جس جس طرح پر ان کا زور چلے سب کو برباد کر ڈالیں ) اس سے معلوم ہوتا ہے کہ پہلے بھی مقامات مقدسہ کی بے حرمتی ہمارے ہاتھوں ہوچکی ہے اور اب بھی ہمارے ہاتھوں ہی ہو رہی ہے ـ رہا یہ شبہ کہ اللہ تعالی کو یہ کیسے گوارا ہو سو ان کے نزدیک تمام زمین برابر ہے خدا کے اوپر تھوڑا ہی قانون چلتا ہے ـ یہ تو ہمیں حکم ہے کہ ہم ان کی تعظیم کریں خدا پر لازم نہیں کہ کسی کی تعظیم کریں ـ دیکھئے اگر ٹوپی پر نجاست پڑ جاتی ہے تو اسے