ملفوظات حکیم الامت جلد 15 - یونیکوڈ |
پھندے سے نکل جائیں گے اور اوروں کی بھی نکال لے جائیں گے ـ اس لئے درویشی کا جال آپ کے اوپر پھیلانا چاہتا ہے تا کہ آپ علم سے محروم رہ جائیں خیر خواہانہ طور پر کہہ رہا ہوں ـ آپ اس فکر کو بلکل دل سے نکال کر جو کام کر رہے ہیں کرتے رہیں جب درویشی کرنے کا وقت آ ئے گا تو انشاء اللہ آپ کو کوئی نہ کوئی مل جائے گا ـ میرے اوپر موقوف نہ سمجھئے مجھے خدمت کرنے سے انکار نہیں ہے ـ مگر خدمت کی طرح سے خدمت کی جاتی ہے ـ دیکھئے جب فنون صرف و نحو وغیرہ ختم کر لیتے ہیں جب بخاری پڑھائی جاتی ہے ـ اس پر مولوی صاحب نے فرمایا کہ نماز کا طریقہ ہی بتا دیجئے ـ فرمایا کہ وضو کر کے قبلہ کی طرف منہ کر کے کھڑے ہو جاؤ ـ تکبیر کہو ـ نیت باندھو ـ رکوع کرو سجدہ کرو ـ بس یہ طریقہ ہے نماز کا اس پر انہوں نے کہا کہ دلچسپی تو ہوتی ہی نہیں فرمایا آپ اس کے مکلف ہیں یا نہیں ـ یہ سن کر وہ بالکل خاموش ہو گئے ـ تو فرمایا کہ جس چیز کا انسان مکلف نہ ہو تو اس کی فکر آپ کیوں کرتے ہیں میں پانی پت گیا ہوا تھا ـ ایک طالب علم صاحب نے بہت ہی ذوق شوق سے بیعت کی درخواست کی ایک صاحب کی سفارشی چھٹی بھی لائے ـ میں نے ہر چند انکار کیا جب نہ مانے تو میں نے کچھ بتلا دیا ـ پھر ان کی یہ حالت ہوئی کہ نہ ادھر کے رہے نہ ادھر کے رہے اس کے بعد ان مولوی صاحب نے کہا کہ دعا ہی کر دیا کیجئے ـ اس پر فرمایا کہ خاص طور پر چاہتے ہیں یا عام طور پر کہا کہ خاص طور پر ـ فرمایا میں اس کا وعدہ نہیں کرتا ـ ہاں ایک صورت ہے کہ آپ کثرت سے خط و کتابت کر کے خصوصیت پیدا کر لیں تو ممکن ہے پھر اس کے بعد ان مولوی صاحب نے ہدیہ پیش کیا ـ اس پر فرمایا کہ دیکھو ہمیشہ یاد رکھنے کی بات ہے ـ اول ملاقات میں نہ ہدیہ لینا چاہئے نہ دینا چاہئے ـ کیونکہ یہ تعلقات کا ثمرہ ہے اور اس میں اظہار خصوصیت ہے اول ملاقات میں یہ ہو نہیں سکتا بلکہ درجہ بہام میں یہ خود غرضی پر دلاکت کرتا ہے آپ فرمائیے کہ غیرت دار آدمی اسے کیسے گوارا کر سکتا ہے اور یوں تو جو شخص بھی ہدیہ لاتا ہے وہ یوں ہی کہتا ہے کہ میں خلوص سے لایا ہوں ـ اب بتائیے میں کس کو مخلص سمجھوں خصوص جبکہ اس کے ساتھ کوئی درخواست بھی ہو جیسا کہ آپ ہی بیعت ہونے پر اصرار فرما رہے ہیں جس کو میں پوری بھی نہیں کر سکا ـ اس کے بعد آپ ہدیہ پیش کرتے ہیں اور بھی فرمایا کہ یہ اصرار کا مرض طالب علم میں پیدا ہو جاتا ہے افسوس اساتذہ اس کی طرف