گلدستہ سنت جلد نمبر 1 |
ایک تابعی عاصم بن احول رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’میں نے رسول اللہ ﷺ کا پیالہ حضرت انس رضی اللہ تعالٰی عنہ کے پاس دیکھا وہ لکڑی کا پیالہ تھا۔ ابن سیرینmنے بیان کیا کہ اس میں لوہے کا پترا لگا ہوا تھا۔ حضرت انس رضی اللہ تعالٰی عنہ نے چاہا کہ لوہے کی جگہ اس کوسونے یا چاندی کا پترا لگا دیں تو حضرت ابو طلحہ رضی اللہ تعالٰی عنہ نے ان سے فرمایا کہ اس پیالے کو بدلو نہیں جیسا نبی ﷺ کے زمانے میں تھاویسا ہی رہنے دو‘‘۔ (بخاری جلد2صفحہ 842) اورامی عائشہ صدّیقہr سے ایک الگ روایت میں موجود ہے کہ نبی ﷺ کے پاس ایک پیالہ تھاجس میں چاندی کے پترے لگے ہوئے تھے۔ (سیرت الشامی جلد7صفحہ 574) اور یہ پیالہ خالص لکڑی کا تھا ، پیلے رنگ کا تھا اور درخت کا نام شمشاد تھا۔ (حاشیہ بخاری صفحہ 842) صحابہ کرام رضی اللہ تعالٰی عنہم کو آقا سے کتنی محبت تھی کہ نبی ﷺ کی ایک ایک بات کو نقل کرکے دکھایا۔ اگرلکڑی کا پیالہ ہم بھی استعمال کر لیں یا گھر میں لے آئیں تو یقینا ہمارے لیے باعثِ نجات بن سکتا ہے۔ تو لکڑی کا پیالہ نبی ﷺ نے استعمال کیا، اس کے علاوہ آپﷺ نے شیشے کا پیالہ بھی استعمال کیا۔ عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں کہ آپﷺ کے پاس شیشے کا پیالہ تھا اور آپﷺ اس سے پانی پیتے تھے۔ (ابن ماجہ جلد 2صفحہ 264) اور ایک بادشاہ گزرا تھا مقوقس ،اس نے آپﷺ کو شیشے کا پیالہ بطور ہدیہ بھیجا تھا۔ (ابن ماجہ،سیرت صفحہ 362) اور آپﷺ اس میں پانی پیا کرتے تھے توشیشے کا پیالہ بھی سنّت ہو گیا۔ اسی طرح شیشے کے گلاس میں بھی پینے کی اجازت ہے لیکن لکڑی کا پیالہ ہے ہی سنّت کے قریب ترین ہے۔