گلدستہ سنت جلد نمبر 1 |
|
کی عادت ہے تو ہم کوشش کرکے روزانہ ایک نوالہ کم کرنا شروع کریں۔ ایک مہینہ میں دو مہینوں میںہماری غذا اعتدال پر آجائے گی۔ ایک دم چھوڑدینا ممکن نہیں۔ یہ جذبات کی بات ہوتی ہے۔ انسان ایک دن چھوڑدے گا، دو دن چھوڑدے گا، تیسرے دن پھر اسی عادت پر آجائے گا اس لیے آہستہ آہستہ کم کرلے، ان شاء اللہ ضرور اللہ کی مدد شامل حال ہوگی اور انسان کی اپنی صحت بھی باقی رہے گی۔ اتنا ضرور کھائے کہ جس سے صحت باقی رہے۔ اس کے اندر کیا طریقہ کار اور ترتیب بنائیں؟دیکھیں کہ نبی ﷺ کی جتنی سنتیں پہلے تفصیل سے گزریں ان میں ایک بات ہمیں کامن(Common) ملی ہے کہ نبی ﷺ نے غذا کے طور پر اس چیز کو اختیار فرمایا جو صحت کے لیے اچھی ہے اور جو چیز صحت کے لیے مفید نہیں، نبی ﷺ نے وہ چیز استعمال کرنے سے اپنے آپ کو بچایا، روکا۔ ہم بھی یہ عادت بنائیں۔ جنک فوڈ ( Junk Food ) نہ کھائیں، بازار کے کھانے نہ کھائیں اور ایسی چیزیں جن کا ہمیں معلوم ہے کہ نقصان ہی نقصان ہے یا نقصان زیادہ ہے نفع کم ہے ان کو چھوڑدیں۔ اب عقل کو استعمال کرنا تو ضروری ہے۔ اب ہم عقل کو استعمال نہ کریں اور جو لبدا اے کھاجاؤ،(جوملے کھا لیں) جو سامنے آگیا کھا لو تو بھئی یہ بات ٹھیک نہیں ہے۔ ہم عقل کو استعمال کرتے ہوئے اور سنت کے مطابق اپنے آ پ کو رکھیں، دیکھیں اللہ کی رحمت ہمارے پاس آئے گی ان شاء اللہ۔ اب علماء نے جو باتیں لکھی ہیں وہ تو ایسی ہیں کہ اگر وہ کھول کر بیان کردی جائیں تو ہم ان چیزوں کو اختیار کرنے کاسوچ بھی نہیں سکتے، وہ تو کہتے ہیں کہ تین دن بعد کھانا کھایا کرو اچھا زیادہ بھوک لگی ہے تو دودن بعد کھالو، نہیں تو ایک دن بعد کھاؤ ! لیکن خیر یہ پرانے وقت کی باتیں ہیں جب قوتیں زیادہ ہوتی تھیں۔ اب ہم کیا کریں؟