گلدستہ سنت جلد نمبر 1 |
|
خون تھوڑا ہی ہوتا تھا لیکن وہ پھیل کر اتنا ہوجاتا تھا کہ نیچے سفیدی کی جگہ پورا لال نظر آتا تھا۔ اس کو خود میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھاپھر اس کے علاج کروائے۔ ایلوپیتھی کا علاج بھی کروایا۔ حضرت جی دامت برکاتہم کے خلیفہ ہیں حضرت ڈاکٹر شہزاد اویس صاحب سرجن بھی ہیں، ان کے پاس بھی گیا انہوں نے اس کام کے لیے ایک مائنر سا آپریشن بھی کیا اور دوائیاں بھی دیں تو وہ بھی پورا علاج کیا۔ پھر ہومیو پیتھی علاج بھی خوب کیا، اس کے علاوہ حکمت کا علاج جو گھریلو ٹوٹکے ہوتے ہیں وہ بھی سارے کیے اور کئی مہینے میں بستر پر رہا۔ حضرت ڈاکٹر شہزاد اویس صاحب دامت برکاتہم (یہ سرجن ہیں اور ڈاکٹر شاہد اویس صاحب کے بھائی ہیں جو پیتھالوجسٹ ہیں) انہوں نے جب میرا آپریشن کیا تواس آپریشن کے بعد میرا مسئلہ اور بڑھ گیا، تین چار مہینے میں بستر پر رہا اور پراسٹیٹ (Prostate)جو ہے میرا (Enlarge) ہو گیا۔ اب الٹرا ساؤنڈ کروایا تو اس میں یہ پراسٹیٹ انلارج ہو گیاتھا۔ اتفاق ہاسپٹل میں ڈاکٹر کے پاس گیا وہ کہتا ہے: جی! یہ آپکی رپورٹ ہی نہیں ہے، سنتیس اڑتیس سال کی عمر میں پراسٹیٹ بڑھ ہی نہیں سکتا۔ میں نے کہا کہ یہ رپورٹ میری ہے۔ دوبارہ بھی کروایا تو بہرحال علاج کیا کئی مہینے اس میں لگے لیکن تمام علاج کے بعد کیا ہوتا رہا کہ ہر علاج سے مجھے وقتی فائدہ ہوتا پانچ دن کا آٹھ دن کا یا ایک مہینے کا یا ڈیڑھ مہینے کا، دوائی چلتی رہتی۔ پھر عادت ہے کہ بیگم صاحبہ دوائی نہ کھلائیں تو مجھے دوائی کھانے کا شوق ہی نہیں، بھول جاتا ہوں تو کچھ دنوں کے بعد دوبارہ وہ مسئلہ کھڑا ہو جاتا۔ کافی حدتک معاملہ اسی طرح رہا۔ پھر ایک دن حدیث پڑھی کہ حضور ﷺ کی تھالی میں ایک انجیر بطور ہدیہ پیش کی گئی۔