گلدستہ سنت جلد نمبر 1 |
|
پھر حضرت صاحب فرمانے لگے کہ ایک آدمی کراچی کے تھے، وہ ڈاکٹر تھے۔ وہ ایک دن میرے پاس آئے کہنے لگے کہ میں جسمانی ڈاکٹر تو ہوں، اب میں روحانی دنیا کا ڈاکٹر بھی بننا چاہتا ہوں۔ اور کہنے لگے کہ میں ہارٹ اسپیشلسٹ ہوں،لوگوں کے دلوں کا علاج کرتا ہوں۔ تو خیر ان سے بات چیت ہوئی تو بات چیت کے بعد حضرت جی دامت برکاتہم نے یہی کیپسول اور یہ دوائی ان کو بھی دی اور کہا: جناب! آپ ذرا دل کے مریضوں کے اوپر اس کو استعمال کر کے دیکھیں۔ تو وہ ڈاکٹر صاحب لے کر چلے گئے ایک ہفتے کے بعد آکر کہنے لگے: حضرت! یہ دوائی کیا آپ نے رجسٹرڈ کروائی ہوئی ہے؟ہم نے جواب دیا کہ ہم نے تو رجسٹرڈ نہیں کروائی۔ کہنے لگا کہ حضرت! فوراً آپ اسے رجسٹرڈ کروا لیں کیونکہ انسان اس دوائی کو دنیا میں اگرسپلائی کرے تو کروڑوں ڈالر کما سکتا ہے۔ میں نے کہا کہ بھئی! مجھے ایسا کرنے کی کوئی ضرورت نہیں، یہ چودہ سو سال پہلے میرے آقا اور سردار حضرت محمد مصطفی ﷺ کے مبارک نام پر رجسٹرڈ ہو چکی ہے۔ ہمیں یہ نعمت نبی کریمﷺ کی مبارک حدیث سے ملی ہے، اور میں چاہوں گا کہ ہمیں یہ ڈالر ملنے کے بجائے میرے محبوب ﷺکی نسبت سے یہ بات پوری دنیا تک پہنچے کہ محبوبﷺ کے اس فرمان کیوجہ سے میرے اللہ نے اس گٹھلی کے اندر اس درد کی شفا رکھ دی ہے۔ تو ہم یہ بات کہنے میں حق بجانب ہیں کہ سائنس ایک مرتبہ پھر اپنی منزل پراگر پہنچی ہے تو وہی منزل ہے جہاں نبی ﷺ کے قدموں کے نشان ہیں۔ اب گٹھلی کو پیسنا یہ بھی ایک بڑا کام ہے۔ وہ عورتیں تو کتنی ہمّت والی تھیں کہ گٹھلیا ں پیس کے اونٹوں کو کھلاتی تھیں۔ آج اگر چالیس گٹھلیاں پیسنا پڑ جائیں ہماری عورتیں تو دور کی بات مرد بھی نہیں کر سکتے، مذاق نہیں ہے۔ یہ عجوہ کھجور کی گٹھلی پیسنے کے لیے اگر آپ بیگم صاحبہ کو دیں تو گٹھلیاں آپ کے سر پہ پڑیں گی، پِس کے نہیں ملیں گی۔ اور خود