گلدستہ سنت جلد نمبر 1 |
|
میں کیا کروں؟ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا: تم عجوہ کھجوریں استعمال کرو۔ چنانچہ انہوں نے وہ کھجوریں استعمال کیں اور ان کی وہ تکلیف دور ہو گئی۔ حضرت جی فرماتے ہیں کہ جب ہم نے یہ حدیث پڑھی تو سوچا کہ یقیناً اس کے اندر کوئی نہ کوئی راز ہو گا۔ چنانچہ گٹھلی کے اوپر ریسرچ کی کہ یقیناً گٹھلی کے اندر کوئی خاص نعمت موجود ہے۔ ہمیں اس میں راز کی بات یہ ملی کہ کجھوروں کی گٹھلیوں کو پیس کر خود کھانا اور اونٹوں کو کھلانا یہ عربوں کا طریقہ رہا ہے۔ امّ سلمہr کے بارے میںآتا ہے کہ وہ کجھوروں کی گٹھلیوں کو پیستی تھیں اور اپنے اونٹوں کو کھلایا کرتی تھیں۔ اگر لوگوں کے پاس بھی کھانے کے لیے کچھ نہ ہوتا تو وہ لوگ بھی گٹھلیوں کو پیس کر کھالیا کرتے تھے۔ چنانچہ حضرت جی فرماتے ہیں کہ ہم نے اپنے اس دوست کو حاجی صاحب کو فون کر کے کہا کہ ہم آپ کو ایک دوائی بھیج رہے ہیں، آپ اسے استعمال کیجئے۔ حضرت فرماتے ہیں کہ ہم نے عجوہ کجھور کی چالیس گٹھلیا ں لیں اور ایک ہائیڈرولک پریس ( Hydraulic Press) کے ذریعے ان کو پیس لیا، انکا پاؤڈر بنا لیا پسوا لیا، بعد میں ان کو کیپسولز میں بھر لیا۔ پھر یہ کیپسول حاجی صاحب کو بھیج دیے اور کہا: ان کو ہر کھانے کے بعد صبح دوپہر شام استعمال کریں۔ اور بعد میں پھر حضرت نے ان کو اور بھی کیپسول بھیجے۔ اللہ کی شان جب چالیس دن کے بعد دوبارہ چیک اپ کروانے گئے تو کولیسٹرول لیول جو انکا 300سے بھی زیادہ تھا اب اس کی ریڈنگ جو آئی وہ 185آئی۔ ڈاکٹرنے جب اس کو چیک کیا تو کہنے لگا کہ اس میں کوئی پرابلم ہے رپورٹ ٹھیک نہیں دوبارہ کرواؤ۔ دوبارہ رپورٹ کروائی تو دوبارہ رپورٹ 185ہی آئی۔ حضرت فرماتے ہیں کہ پھر ہم نے کئی درجن لوگوں کے اوپر اس دوائی کا تجربہ کیا اوراس کو تیر بہ ہدف پایا کہ اللہ تعالیٰ نے عجوہ کجھور کی گٹھلیوں میں شفا رکھی ہے۔